کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 150
موجود چیزوں کے (اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہونے) پر دلالت کرتا ہے۔ جب سب چیزوں کا [اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہونا] ثابت ہوگیا، تو یہ (بھی) ثابت ہوگیا، کہ کوئی موجود چیز ان کے دائرہ ملکیت سے باہر نہیں۔ اس طرح [حصر] کا معنیٰ حاصل ہوگیا، لیکن (یہاں) مسند (یعنی خبر) کو پہلے ذکر کرکے تاکید میں اضافہ کیا گیا، تاکہ اس سے ستارہ پرست صائبہ جیسے سریانی ، یونانی اور عرب کے مشرکوں (کی مختلف اقسام کے لوگوں) کے ردّ کا فائدہ حاصل ہوجائے، کیونکہ [صیغہ عموم] سے [حصر] کے حاصل ہونے والا معنٰی گمراہ کن عقائد کے بطلان پر دلالت کے لیے کافی نہیں۔ یہ جملہ اپنے عموم کے ساتھ توحید کی تعلیم دیتا ہے اور اپنے حصر کے ساتھ اہلِ شرک کے عقائد کے بطلان کا فائدہ دیتا ہے اور یہ بلاغت کا معجزہ ہے۔‘‘ د: اسی معنٰی پر دلالت کناں دیگر نو آیاتِ شریفہ: آسمانوں اور زمین میں موجود ہر چیز کے اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہونے اور ان کے سوا، کسی اور کی کوئی چیز بھی، ملکیت نہ ہونے پر دلالت کرنے والی قرآن کریم میں متعدد آیات میں سے نو درجِ ذیل ہیں: ۱: ارشادِ باری تعالیٰ: {وَ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ اِلَی اللّٰہِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ}[1] [اور اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، جو کہ کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف تمام امور لوٹائے جائیں گے۔]
[1] سورۃ آل عمران / الآیۃ ۱۰۹۔