کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 143
(مَا قَامَ زَیْدٌ وَعَمْروٌ، بَلْ أَحَدُہُمَا)[زید اور عمرو (دونوں) کھڑے نہیں ہوئے، بلکہ ان دونوں میں سے ایک کھڑا ہوا۔] لیکن یہ نہیں کہا جاتا: (مَا قَامَ زَیْدٌ وَلَا عَمْرُو، بَلْ أَحَدُہُمَا) [نہ زید کھڑا ہوا اور نہ ہی عمرو، بلکہ ان دونوں میں سے ایک کھڑا ہوا۔] [1] ۲: [اونگھ] اور [نیند]، دونوں کی صراحتاً نفی کی خاطر: قاضی ابوسعود نے تحریر کیا ہے: ’’وَتَوْسِیْطُ کَلِمَۃُ [ لَا] لِلتَّنْصِیْصِ عَلٰی شَمُوْلِ النَّفْيِ لِکُلٍّ مِّنْہُمَا کَمَا فِي قَوْلِہٖ عَزَّوَجَلَّ: (وَلَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَۃً صَغِیْرَۃً وَّ لَا کَبِیْرَۃٌ) [2]…الآیۃ۔[3] ’’ان دونوں میں سے ہر ایک کی نص کے ساتھ نفی کی خاطر لفظ [لا] کو درمیان میں لایا گیا ہے، جیسے کہ ارشادِ باری تعالیٰ: {وَ لَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَۃً صَغِیْرَۃً وَّ لَا کَبِیْرَۃً} [اور وہ کوئی چھوٹی رقم خرچ نہیں کرتے اور نہ ہی بڑی] میں ((لا) کو درمیان میں لایا گیا ہے)۔‘‘ ہ: اللہ تعالیٰ سے [نیند] کی نفی کے متعلق ایک حدیث: امام مسلم نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان چار (باتوں) کے ساتھ کھڑے ہوئے۔[4]
[1] کیونکہ نفی کے تکرار کی بنا پر زید اور عمرو، دونوں کے ہر حالت میں، اکٹھے اور جُدا جُدا، دونوں حالتوں میں، کھڑے ہونے کی نفی ہوگئی۔ [2] سورۃ التوبۃ؍جزء من رقم الآیۃ ۱۲۱۔ [3] تفسیر أبي السعود ۱؍ ۲۴۸۔ نیز ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۱؍۴۱۱۔ [4] یعنی آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر ہمیں چار باتوں کی خبر دی۔ وَاللّٰہُ تَعَالیٰ أَعْلَمُ۔