کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 140
۲: شیخ نظام الدین نیسابوری رقم طراز ہیں: أَوْ نَقُوْلُ: نَفْيُ الْأَخَصِّ أَوَّلًا ، ثُمَّ نَفْيُ الْأَعَمِّ لِیُفِیْدَ الْمُبَالَغَۃَ مِنْ حَیْثُ لُزُوْمِ نَفْيِ النَّوْمِ أَوَّلًا ضِمْنًا ، ثُمَّ ثَانِیًا صَرِیْحًا۔ وَلَوِ اقْتَصَرَ عَلٰی نَفْيِ الْأَخَصِّ، لَمْ یَلْزَمْ مِنْہُ نَفْيُ الْأَعَمِّ۔ یا ہم کہیں گے: پہلے خاص کی نفی ہے، پھر عام کی، تاکہ نیند کی نفی میں مبالغہ[1] ہو، کیونکہ اونگھ کی نفی سے نیند کی نفی ضمناً ہوئی، پھر دوسری مرتبہ نیند کی صراحتاً نفی ہوگئی۔ اگر صرف خاص (یعنی اونگھ) کی نفی پر اکتفا کیا جاتا، تو اس سے عام (یعنی نیند) کی نفی کا ہونا ضروری نہیں تھا۔[2] ۳: علامہ شوکانی لکھتے ہیں: إِنَّ النَّوْمَ قَدْ یَرِدُ اِبْتِدَائً مِنْ دُوْنِ مَا ذُکِرَ مِنَ النُّعَاسِ، فَلَا یَسْتَلْزَمُ نَفْيُ السَّنَۃِ نَفْيَ النَّوْمِ۔ وَأَیْضًا فَإِنَّ الْإِنْسَانَ یَقْدِرُ عَلٰٓی أَنْ یَّدْفَعَ عَنْ نَفْسِہِ السَّنَۃَ ، وَلَا یَقْدِرُ عَلٰٓی أَنْ یَّدْفَعَ عَنْ نَفْسِہِ النَّوْمَ، فَقَدْ یَأخُذُہُ النَّوْمُ وَلَا تَاخُذُہُ السَّنَۃُ۔فَلَوْ وَقَعَ الْاِقْتِصَارُ فِي النَّظْمِ الْقُرْآنِيِّ عَلٰی نَفْيِ السَّنَۃِ لَمْ یَفِدْ ذٰلِکَ نَفْيَ النَّوْمِ۔وَہٰکَذَا لَوْ وَقَعَ الْاِقْتِصَارُ عَلٰی نَفْيِ النَّوْمِ لَمْ یَفِدْ نَفْيَ السَّنَۃِ۔ فَکَمْ مِنْ ذِيْ سَنَۃٍ غَیْرُ نَآئِمٍ۔[3] بسا اوقات اونگھ کے آنے سے پیشتر ہی نیند آجاتی ہے اس لیے اونگھ کی نفی سے ضروری نہیں، کہ نیند کی نفی (بھی) ہو۔ مزید برآں بلاشبہ انسان اونگھ کو
[1] یعنی اس کی تاکیداً نفی کی جائے۔ [2] ملاحظہ ہو: غرائب القرآن و رغائب الفرقان ۳/۱۶۔ [3] ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۱/۴۱۱۔