کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 110
۳: خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی رومی سردار جرجہ کو دعوتِ توحید: شامی محاذ پر معرکہء یرموک[1] زو روں پر تھا۔ ایک رومی سردار جَرَجَہ اپنے گھوڑے پر سوار اپنے لشکر سے نکلا اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بلایا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور دونوں کے گھوڑے آپس میں اس قدر قریب ہوئے، کہ ان کی گردنیں ایک دوسرے کو چھو رہی تھیں۔ رومی سردار نے کچھ سوالات حضرت خالد رضی اللہ عنہ سے پوچھے۔ انہی سوالوں میں سے جَرَجَہ نے ایک سوال یہ بھی دریافت کیا: ’’یَا خَالِدُ! إلاَمَ تَدْعُوْنَ؟‘‘ ’’ اے خالد! آپ کس چیز کی جانب دعوت دیتے ہو؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’إِلٰی شَہَادَۃِ أَنْ: [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، وَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلي اللّٰه عليه وسلم عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ، وَالْإِقْرَارِ بِمَا جَآئَ بِہٖ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔]‘‘ [2] ’’اس (بات) کی گواہی (دینے) کی جانب، کہ [اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ان کے بندے اور ان کے رسول ہیں اور اللہ عزوجل کی جانب سے جو کچھ وہ لائے ہیں، اُس کا اقرار کرنا۔]
[1] (معرکہ یرموک): یہ معرکہ رومیوں کے ساتھ ہوا۔ مسلمانوں کے سپہ سالار حضرت ابوعبیدہ رضی اللّٰه عنہ اور رومیوں کا قائد باہان تھا۔ شدید لڑائی کے بعد اللّٰه تعالیٰ نے مشرکوں کو شکست دی اور ان کی ایک بہت بڑی تعداد اس لڑائی میں ماری گئی۔ علامہ خلیفہ بن خیاط کی رائے میں یہ معرکہ ۱۵ ھ میں ہوا۔ (ملاحظہ ہو: تاریخ خلیفہ بن خیاط ص ۱۳۰۔۱۳۱)۔ [2] البدایۃ والنہایۃ ۹؍۵۶۲۔۵۶۳۔