کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 104
امام ابوبکر اسماعیلی کی اپنی [صحیح] میں روایت کردہ حدیث میں ہے: فَسَقَطَ السَّیْفُ مِنْ یَّدِہٖ، فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم السَّیْفَ، فَقَالَ: ’’مَنْ یَّمْنَعْکَ مِنِّيْ؟‘‘ اس کے ہاتھ سے تلوار (نیچے) گرگئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار پکڑلی اور فرمایا: ’’تجھے مجھ سے کون بچائے گا؟‘‘ تو کہنے لگا: ’’کُنْ خَیْرَ آخِذٍ۔‘‘ ’’آپ بہترین (تلوار) تھامنے والے بنئے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تَشْہَدُ أَنْ لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ؟‘‘ ’’تم گواہی دیتے ہو، کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں؟‘‘ کہنے لگا: ’’نہیں، لیکن میں آپ سے عہد کرتا ہوں، کہ آپ سے (کبھی) لڑائی نہیں کروں گا اور آپ سے لڑنے والی قوم کے ساتھ نہیں ہوں گا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا، تو وہ اپنے ساتھیوں کے پاس جاکر کہنے لگا: ’’جِئْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ خَیْرِ النَّاسِ۔‘‘[1]
[1] منقول از: مشکاۃ المصابیح، باب التوکّل والصبر، الفصل الثالث، رقم الحدیث ۵۳۰۵ (۱۱)، ۳/۱۴۶۰۔ نیز ملاحظہ ہو: ریاض الصالحین، باب الیقین والتوکل، ص ۵۰-۵۱۔