کتاب: آسان توحید - صفحہ 96
توکل کی دلیل:… اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے:
﴿وَ عَلَی اللّٰہِ فَتَوَکَّلُوْٓا اِنْ کُنْتُمْ مَّؤْمِنِیْنَ﴾[المائدۃ: ۲۳]
’’ اور اللہ ہی پر پس بھروسا کرو، اگر تم مومن ہو۔‘‘[1]
پس مشکل کے اوقات میں ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ پر اپنے اعتماد اور توکل کے اظہار کا وظیفہ کیجیے۔غم و پریشانی سے نجات کا بہترین نسخہ کیمیا ہے۔نیزاحادیث میں منقول صبح وشام کی دعاؤں میں اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتمادکی وظیفہ بھی ہے۔جس کے الفاظ یوں ہیں:
((حَسْبِیَ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ))(صبح اور شام سات7 مرتبہ؛ بعد از فجراور بعد از مغرب)
’’مجھے اللہ ہی کافی ہے، نہیں کوئی معبود مگر وہی، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور وہ رب ہے عظمت والے عرش کا۔‘‘
[1] [اہم فائدہ]… سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:((حَسْبُنَا اللّٰہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ قَالَہَا اِبْرَاہِیْمُ حِیْنَ اُلْقِیَ فِی النَّارِ وَ قَالَہَا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم حِیْنَ قَالُوْا لَہٗ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْہُمْ فَزَادَہُمْ اِیْمَانًا وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ۔))(رواہ البخاری والنسائی)
((حَسْبُنَا اللّٰہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ)) ’’ہمارے لیے اللہ ہی کافی ہے اور وہی بہترین کارساز ہے۔‘‘
سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اُس وقت کہا تھا جب انہیں آگ میں ڈالا گیا تھا۔ اورمحمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس وقت کہا تھا جب جنگ اُحد کے اختتام پر لوگوں نے کہا کہ دشمن تمہارے لئے فوجیں جمع کر رہا ہے اس سے ڈرو، تو اس سے مسلمانوں کا ایمان اور مضبوط ہوا اور بڑھا۔‘‘
’’جو شخص اللہ پر توکل کرے اور اسی کی طرف رجوع کرے، اللہ تعالیٰ اس کا کفیل اور کارساز بن جاتا ہے، کیونکہ وہی ایک ذات کبریا ایسی ہے جہاں خوف زدہ کو اطمینان حاصل ہوتا ہے اور امن کے متلاشی کو پناہ ملتی ہے۔ پس جو شخص اللہ تعالیٰ کا دوست بن جائے، اسی سے امداد کاطالب ہو، اسی پر توکل کرے اور کلی طور پر تمام دنیا سے کٹ کر اللہ کریم سے جڑ جائے اللہ تعالیٰ بھی اس سے محبت کرتا ہے، اس کو اپنی حفاظت، اپنے امان اور اپنی پناہ میں لے لیتا ہے، جو شخص اللہ سے ڈرے اور تقویٰ اختیار کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو امان اور اطمینان کی دولت سے نوازتا اور پھر جس چیز کی بندے کو ضرورت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ وہ چیز فراوانی سے اس کو عطا فرما دیتا ہے۔‘‘
فائدہ:…مشکلات کے حل کے لئے بڑاکامیاب وظیفہ ہے۔ اس میں صرف اللہ تعالیٰ پر کفایت اور اس پر توکل کااظہار ہے۔سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا جس نے ہر صبح و شام سات بار یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ اس کے دنیاوی اور اخروی غموں سے کفایت کرے گا۔[ابو داؤد:۵۰۷۴۔ ابن ماجہ: ۳۸۷۱ صحیح]