کتاب: آسان توحید - صفحہ 63
طاغوت کے سرغنے:
طاغوت بہت زیادہ ہیں لیکن ان کے سرغنہ پانچ ہیں:
۱۔ ابلیس لعنتی و مردود۔[1]
۲۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ جس کی بندگی کی جائے اور و ہ اس پر راضی ہو۔[2]
۳۔ جوکوئی اپنی ذات کی عبادت کی طرف بلائے۔
۴۔ وہ جو کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت چھوڑ کر اپنی مرضی کے حکم چلائے۔[3]
۵۔ جوکوئی علم غیب میں سے کسی چیز کا دعویٰ کرے۔[4]
[1] شیطان جو غیر اﷲ کی عبادت کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے۔فرمان الٰہی ہے:﴿اَلَمْ اَعْہَدْ اِلَیْکُمْ یٰبَنِیْ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ﴾[یٰس:۶۰]
’’اے اولادِ آدم! کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ شیطانِ کی عبادت مت کرو یہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔‘‘
[2] اللہ تعالیٰ کے علاوہ جس کی پرستش کی جائے اور وہ اس پر راضی ہو۔فرمان ِ الٰہی ہے:﴿وَمَنْ یَّقُلْ مِنْہُمْ اِنِّیْ اِلٰہٌ مِّنْ دُوْنِہٖ فَذٰلِکَ نَجْزِیْہٖ جَہَنَّمَ کَذٰلِکَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ﴾(انبیاء: ۲۹۔ مجموعۃ التوحید: ۱؍۱۵)’’ان میں سے جس نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ معبود ہوں توایسے شخص کو ہم جہنم کی سزا دیں گے ہم ظالموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔‘‘
[3] وہ ظالم جواللہ تعالیٰ کے احکام کو بدلتا ہے فیصلے اپنی مرضی کے قوانین کے مطابق کرتا ہے۔فرمانِ الٰہی ہے:
﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ آمَنُوْا بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَا اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ﴾[النساء:۶۰]
’’کیا آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو بزعم خویش آپ پر نازل کردہ(شریعت)اور آپ سے پہلے نازل ہونے والی شریعتوں پر ایمان لائے ہیں(مگر ان کا حال یہ ہے کہ)وہ چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم کیاگیا ہے کہ وہ طاغوت کا انکار کریں۔‘‘ مراد وہ قاضی اور جج ہیں جو اﷲ تعالیٰ کے احکام کو بدل کر اپنے احکام نافذ کرنے والوں کی مرضی کے فیصلے کرتے ہیں۔
[4] جو علم غیب کادعویٰ کرتا ہو یا اﷲ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے لئے علم غیب کا قائل ہو۔فرمان الٰہی ہے:﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَـلَا یُظْہِرُ عَلٰٰی غَیْبِہٖ اَحَدًا،اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًا﴾[الجن:۲۶، ۲۷]’’(اﷲ) عالم الغیب ہے کسی کو مطلع نہیں کرتا سوائے اس رسول کے[بقیہ حاشیہ]جسے اس نے(غیب کی خبر دینے کے لئے)پسند کرلیا ہوتو اس کے آگے پیچھے وہ محافظ لگادیتا ہے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:﴿وَعِنْدَہُ مَفَاتِحُ الْغَیْبَ لَا یَعْلَمُہَا اِلَّا ہُوَ وَیَعْلَمُ مَا فِی البَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُہَا وَلَا حَبَّۃٍ فِیْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا یَابِسٍ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ﴾[الانعام:۵۹]’’اسی کے پاس غیب کی کنجیاں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔بحروبر میں جو کچھ ہے سب سے واقف ہے۔ درخت سے گرنے والاکوئی پتہ ایسا نہیں جسے اس کا علم نہ ہو۔خشک وتر سب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔‘‘