کتاب: آسان توحید - صفحہ 61
طاغوت کا انکار کفر بالطاغوت کا مطلب؟ لغوی مطلب:…یہ لفظ طغیان سے نکلاہے،حد سے تجاوز کرجانے کو’’طغیان‘‘ کہتے ہیں۔[1] شرعی مطلب:… انسان کااپنے معبود،مطاع یا متبوع کے متعلق حد سے تجاوز کرجانا۔[2] طاغوت کے انکار کا وجوب: اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلی جو چیز انسان پر فرض کی ہے وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان اور
[1] لغت میں طاغوت طغیان سے مشتق ہے جس کا معنی ہے حد سے گزرنا، جیسا کہ قرآن میں یہ لفظ اس معنی میں استعمال ہوا ہے:﴿اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآئُ حَمَلْنٰکُمْ فِی الْجَارِیَۃِ﴾(الحاقہ:۱۱)’’جب پانی حد سے گزر گیا تو ہم نے تمہیں چلتی کشتی میں سوار کرایا۔‘‘ [2] شریعت میں طاغوت ہر اس شخص کو کہتے ہیں جو سر کشی کرے؛ حدود فراموش بنے؛اور اﷲ تعالیٰ کے حقوق میں سے کسی حق کو اپنے لئے ثابت مانے یا اپنی طرف اس کی نسبت کرے اور خود کواﷲ کے برابر قرار دے۔یعنی اگر کوئی انسان تین امور میں سے کسی ایک کو اپنے لئے ثابت مانے وہ طاغوت ہے: ۱:…کوئی مخلوق اپنے لئے کوئی ایسا فعل ثابت مانے یا اپنی طرف منسوب کرے جوکہ خاص اﷲ کے افعال ہیں جیسے پیداکرنا، رزق دینا، شریعت بنانا وغیرہ جو ان میں سے کسی کام کادعویٰ کرے تو وہ طاغوت ہے۔ ۲:…اﷲ کی صفات میں سے کوئی صفت اپنے اندر موجود مانے جیسے علم غیب جاننا،یا حاجت روائی کرنا وغیرہ۔ ۳:…کسی مخلوق کے لئے عبادات میں سے کوئی عبادت جیسے دعا، نذر، ذبح، قربانی، فیصلے، وغیرہ میں سے کوئی ایک قسم مانے تو یہ بھی طاغوت ہے؛ یا ایسے کسی عمل پر خاموشی اختیار کرے اس سے بیزاری و براء ت کااظہار نہ کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے طاغوت کی تعریف اس طرح کی ہے: ’’والطاغوت ھو کل ما یعبد من دون اﷲ عزوجل۔‘‘(ابن کثیر)’’طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کی اﷲ کے علاوہ عبادت کی جائے۔‘‘ سب سے عمدہ تعریف امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے؛اس میں اﷲ تعالیٰ کے سوا جس چیز کی بھی عبادت کی جائے وہ شامل ہے ہر باطل معبود طاغوت ہے؛ جیسے بت، قبر،مزار، پوجے جانے والے پتھر، درخت، اور وہ احکام جو اﷲ کے حکم کے مقابلہ پر بنائے جائیں اور ان کے مطابق لوگوں میں فیصلے کریں۔ اس طرح وہ قاضی بھی طاغوت ہیں جو اﷲ تعالیٰ کے احکام کے مخالف احکام کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔ شیطان اور جادوگر، کاہن و نجومی جو غیب کادعویٰ کرتے ہیں سب طاغوت ہیں۔اس طرح جو لوگ خود کو شریعت ساز سمجھتے ہیں حرام و حلال قرار دینے کا خود کو مجاز سمجھتے ہیں سب طاغوت ہیں۔ ان کا انکار اور ان سے بیزاری و براء ت کا اعلان ضروری ہے یہی کفر بالطاغوت ہے۔