کتاب: آسان توحید - صفحہ 59
تم کفر مت کرو۔‘‘ ۸۔مسلمانوں کے خلاف مشرکین کا ساتھ دینا اور ان کی مدد کرنا: اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ ’’جس نے تم میں سے ان کافروں سے دوستی کی وہ انہی میں سے ہوگا۔اﷲ ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا۔‘‘[1][المائدہ:۵۱](مجموعۃ التوحید) ۹۔ اس بات کا اعتقاد رکھنا کہ بعض پیروں اور ولیوں، یا کسی اورکو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے خلاف کام کرنے کی اجازت ہے،جیسے حضرت خضر علیہ السلام کوحضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے برعکس کام کرنے کی اجازت تھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَن یَّبْتَغِ غَیْرَ الإِسْلَامِ دِیْناً فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَہُوَ فِی الْآخِرَۃِ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ﴾[آل عمران:۸۵]
[1] ایمان کے منافی امور میں سے یہ بھی ہے کہ مومنوں کے مقابلہ میں کافروں سے دوستی رکھی جائے،اس لئے کہ مسلمانوں پر کافروں،یہود و نصاریٰ، نیزتمام مشرکوں سے دشمنی رکھنی واجب ہے اوران سے محبت رکھنے سے احتیاط وپرہیزضروری ہے۔جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ أَوْلِیَائَ تُلْقُوْنَ إِلَیْْہِم بِالْمَوَدَّۃِ وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَائَ کُم مِّنَ الْحَقِّ﴾[الممتحنہ: ۱]’’ اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمن کو اپنا دوست مت بناؤ تم ان کو محبت کی نظر سے دیکھتے ہو، اور وہ اس چیز کا کفر کرتے ہیں جو تمہارے پاس سچ آپہنچا ہے۔‘‘ یہاں تک کہ اگر باپ داداکافرہوں توان سے محبت رکھناحرام ہے، جیساکہ اللہ تعالی نے فرمایاہے:﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤ مِنُوْنَ بِا للّٰهِ وَ الْیَوْمِ الآخِرِ یُوَادُّ وْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰهَ وَ رَ سُوْلَہُ وَ لَوْ کَا نُوْا آبَا ئَہُمْ اَوْ أبْنَائَہُمْ اَوْ اِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیْرَ تَہُمْ﴾(المجادلۃ: ۲۲)’’اللہ اورآخرت کے دن پرایمان رکھنے والوں کوآپ اللہ اوراس کے رسول سے دشمنی کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگزنہ پائیں گے اگرچہ وہ ان کے باپ یاان کے بیٹے یاان کے بھائی یاان کے کنبہ(قبیلہ)کے(عزیز) ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘ اسلام اورمسلمانوں کے تعلق سے یہودونصاریٰ کامکروفریب،ان کی ریشہ دوانیاں، اہل اسلام کے ساتھ ان کی جنگیں،اوردین کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا،اسلام کو نقصان پہنچانے کے لئے بھاری مال خرچ کرنا،ان کے یہ تمام معاملات بالکل واضح ہیں۔موجودہ دور میں کفارومشرکین کے ساتھ بعض مسلمانوں کی دوستی کی ایک صورت یہ ہے کہ ان کے ساتھ بغیر کسی دعوتی مقصد کے رہائش اختیارکی جائے،یابلاضرورت ان کے شہروں کاسفرکیاجائے اوران کالباس،ان کی عادات واطوار اور عام طرززندگی میں ان کی مشابہت اختیارکی جائے،ان کی زبان وتہذیب اپنائی جائے۔