کتاب: آسان توحید - صفحہ 58
۶۔ جس نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں سے کسی چیز کا یا ثواب یا عذاب کا مذاق اڑایا۔[1] فرمان الٰہی ہے: ﴿قُلْ اَبِا اللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِؤُنَ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ﴾[التوبہ:۶۶] ’’(اے محمد!) ان سے کہہ دیجئے کیااﷲ یا اس کی آیات اور اس کے رسول کا تم مذاق اڑاتے ہو؟بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔‘‘ ۷۔ جادو:…اس میں نفرت یامحبت پیدا کرنے کے اعمال کروانابھی شامل ہیں [2]اور یہ حکم ان لوگوں کو بھی شامل ہے جو جادو کرتے ہوں یا پھر جادو پر راضی رہتے ہوں۔فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿وَمَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰی یَقُوْلَا اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَــلَا تَکْفُرْ﴾[البقرہ:۱۰۲] ’’وہ کسی کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم فتنہ ہیں
[1] [بقیہ حاشیہ]آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہنا، سب و شتم کرکے ایذا رسانی کرنا بھی شامل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانا یا انہیں تکلیف دینا بھی عین کفر کے کاموں میں سے ہے۔ [2] اس میں وہ سارے اعمال، تعویذات شامل ہیں جو دو افراد یعنی میاں بیوی میں نفرت یا جدائی پیداکرتے ہوں۔ یا ایسے تعویذ گنڈے جو دو افراد میں محبت پیداکرنے کے لئے کیے جاتے ہیں ؛ یہ سب اعمال جادو میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ شرکیہ اعمال ہیں ؛کیونکہ ان کو نفع و نقصان کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور اﷲ کے علاوہ کسی اور سے نفع یا نقصان کی توقع رکھنا شرک وکفر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حَدَّ السَّاحِرٍ ضَرْبٌ بِالسَّیْف‘‘ ’’جادو گر کی سزا تلوار سے اس کا سر قلم کرنا ہے۔‘‘اورفرمایا:’’ اِجْتَنِبُوْا سَبْعَ الْمُوْبِقَاتِ … وَالسَّحْرُ ‘‘ ’’ سات ہلاکت خیز گناہوں سے بچو… اور ان میں سے ایک کے متعلق فرمایا: ’’اور جادوسے بچو۔‘‘[بخاری] جادو سے مراد وہ اعمال اور حیلے بھی ہیں جن سے دل، آنکھوں اور جسم میں تاثیر پیدا ہوتی ہے۔ اور اسکے نتیجہ میں میاں بیوی میں جدائی، کسی کے دل میں کسی کی طرف رغبت ڈالنا، انسان کو بیماراور پریشان کرنا اورقتل کرنا بھی ممکن ہوتا ہے۔ امام ابو حنیفہ، امام احمد اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہم نے جادو سیکھنے، سکھانے، اور کرنے پر کفر کا فتویٰ دیا ہے۔ ابن قدامہ مقدسی نے اجماع امت نقل کیا ہے کہ: جادو سیکھنا اورسکھانا اور جادوکرنا کفر ہے۔(افصاح:226/2)