کتاب: آسان توحید - صفحہ 48
دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔‘‘ اس آیت کی وہ تفسیر جس میں کوئی اشکال نہیں،وہ یہ ہے کہ: ’’گناہ کے کاموں میں علماء وعباد کی اطاعت۔نہ یہ کہ انہیں پکارا جانا[اور ان سے حاجات طلب کرنا]۔ جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفسیر سیّدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے سامنے فرمائی ؛جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ’’ہم تو ان کی عبادت نہیں کرتے تھے۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا کہ گناہ کے کاموں میں ان کی اطاعت کرنا ہی ان کی عبادت تھی۔‘‘ [1] چوتھی قسم:… محبت میں شرک: اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ﴾[التوبۃ:۳۱] ’’بعض لوگ ایسے بھی ہیں جواللہ تعالیٰ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ تعالیٰ سے ہونی چاہیے۔‘‘
[1] شرک کی اقسام بیان ہوچکیں۔شرک اکبر کی وجہ سے انسان دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ؛غیر اللہ کو سجدہ کرنا؛غیر اللہ کو اپنا خالق ومالک جاننا، یہ سب شرک اکبرہے۔ ایسے ہی غیر اللہ سے دعا مانگنا ؛ انہیں اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا، ان کے نام کے چڑھاوے چڑھانا ؛ نذر نیازیں دینا سب امور شرک میں سے ہیں۔بعض علماء نے شرک اکبر کی بذیل مزید اقسام بیان کی ہیں۔ ا:…شرک فی العلم:یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ نے ظاہری چیزوں کی حقیقت دریافت کرنا بندوں کے اختیار میں دیا ہے،یعنی جب کسی انسان کا دل چاہتا ہے کہ کسی چیز کا ذائقہ دریافت کرے، وہ کرسکتا ہے۔ اسی طرح جب چاہیں غیب کی کوئی بات دریافت کرلیں ؛تو ایسا نہیں کرسکتا؛اس لیے کہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے۔[حاشیہ جاری ہے]