کتاب: آسان توحید - صفحہ 36
ہے: [1]﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَ جٰہَدُوْا بِأَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اُوْلٰئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوْنَ﴾
[الحجرات:۱۵]
’’بے شک مومن وہ لوگ ہیں جواللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور پھر شک نہیں کیا اور اپنے اموال اور اپنی جانوں سے اﷲ کی راہ میں جہاد کیا یہی لوگ سچے ہیں۔‘‘
۳۔تیسری شرط: …اخلاص:اس کامطلب یہ ہے کہ ہرقسم کی عبادت صرف اللہ تعالیٰ
[1] […بقیہ حاشیہ]((أشھد أن لا إلہ إلا اللہ وأني رسول اللہ، لا یلقي اللہ بہما عبد غیر شاکٍ فیہما دخل الجنۃ))(مسلم) ’’ میں گواہی دیتا ہو ں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ؛اور میں(محمد صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کا رسول ہوں ؛ یہ دو گواہیاں ایسی ہیں کہ جو انسان ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ اسے ان کے بارے میں کوئی شک وشبہ نہ ہو، تو وہ سیدھا جنت میں داخل ہوگا۔‘‘
’’ شک کے تین مراتب ہیں:
ریب:…: دونوں متقابل چیزوں کے درمیان ایسے متردد ہونا کہ انسان اپنی مرضی سے ان میں سے کسی ایک کو دوسری پر ترجیح نہ دے سکے۔
تھمت:…: کسی پراس کی براء ت کا یقین ہو کر بھی ناحق الزام لگانے کو۔
مریہ:…: جب انسان دو متقابل چیزوں کے درمیان متردد ہو۔ لیکن کسی ایک کو اپنے نفس امارہ کی وجہ سے ترجیح بھی دے۔
عربی لغت میں ’’ریب‘‘ شک کے قریب تر معنی میں استعمال ہوتاہے۔ کیونکہ اس میں شک کے ساتھ بد گمانی یا وہم ہوتا ہے، اور پھر یہ وہم ختم بھی ہوجاتا ہے۔ اللباب فی علوم الکتاب ۱/ ۲۶۸ ؛ روح المعانی ۱/ ۱۰۶۔
علامہ نسفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ریب‘‘ کا معنی ہے: دل کی بے چینی اور اضطراب، قلق نفس۔ تفسیر نسفی ۱ / ۳۸۔
شک سے اتنی سختی کے ساتھ ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ کھلم کھلا کفر اور اسلام دشمنی تک جتنے بھی گناہ ہیں ان کی اصل اور پیش خیمہ شک ہے۔ پہلے دل میں توحیداور دین حق کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں، جو اسے راہ ِ حق سے بھٹکا دیتے ہیں۔حقیقت میں گمراہی کے یہ چار درجے ہدایت کے چار درجوں کے مقابلہ میں آتے ہیں:
ا:… شک: جس کابیان گزر چکا؛ یہ انابت اور رجوع الی اللہ کے مقابلہ میں آتا ہے۔
ب:… ضلالت: جب توحید اور دین حق سے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ نہ کیا جائے تو پھر انسان گمراہی کا شکار ہوجاتاہے، اور راہِ حق چھوڑ کر راہ باطل اختیار کر لیتا ہے۔ یہ درجہ ہدایت کے مقابلہ میں ہے۔
ج:… جدال: گمراہ شخص اپنے باطل عقائد ونظریات کو صحیح ثابت کرنے کے لیے اہل حق سے جھگڑا ورمجادلہ کرتا ہے، اور حق بات کو جھٹلاتا اور ردکرتا ہے۔یہ درجہ استقامت کے مقابلہ میں ہے۔[حاشیہ جاری ہے …]