کتاب: آسان توحید - صفحہ 33
٭ کلمہ کے ارکان:اس کے دو ارکان ہیں:
۱۔ تمام معبودوں کی نفی(لَا اِلٰہَ)
یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا جتنے بھی معبودوں کی بندگی کی جاتی ہے ان سب کا انکارکیا جائے۔
۲۔ اللہ تعالیٰ کے لیے بندگی کا اثبات:(اِلَّا اللّٰہُ)
عبادت کو صرف اللہ وحدہ لاشریک کے لیے ثابت کیا جائے۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے:
﴿فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی﴾
’’جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا تو اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا۔‘‘[1][البقرہ: ۲۵۶]
﴿فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ﴾یہ نفی ہے۔﴿وَ یُؤْمِنْ بِاللّٰہِ﴾یہ اثبات ہے۔
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَاِذْ قَالَ اِبْرٰہِیْمُ لِاَبِیْہِ وَقَوْمِہِ اِنَّنِیْ بَرَائٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ o اِلَّا الَّذِیْ فَطَرَنِی فَاِنَّہٗ سَیَہْدِیْنِ﴾[الزخرف: ۲۶۔۲۷]
’’اورجب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا: بے شک میں ان چیزوں سے بالکل بری ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو۔سوائے اس کے جس نے مجھے پیدا کیا، پس بے شک وہ مجھے ضرور راستہ دکھائے گا۔‘‘
﴿اِنَّنِیْ بَرَائٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ﴾یہ نفی ہے۔﴿اِلَّا الَّذِیْ فَطَرَنِیْ﴾یہ اثبات ہے۔
٭ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اقرار انسان کو کب فائدہ دے گا:
۱۔ جب انسان اس کے معنی کو سمجھے۔
۲۔ جب اس کے مقتضی پر عمل کرے(غیر اللہ کی بندگی ترک کرکے صرف ایک اللہ کی بندگی کرے)
[1] کڑے سے مراد لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ یعنی توحید ہے۔ ایک صحیح حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((من قال لا إلہ إلا اللّٰہ و کفر بما یعبد من دون اللّٰہ فقد حرم مالہ ودمہ و حسابہ علی اللّٰہ عزو جل)) ’’جس نے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اقرار کیااور اللہ تعالیٰ کے علاوہ تمام معبودوں کا انکار کر لیاتو اس کا مال، اس کی جان، محفوظ ہے اور(قیامت میں)اس کا حساب اﷲ کے ہاں ہوگا۔‘‘(مسلم)