کتاب: آسان توحید - صفحہ 31
’’اور میں نے جن اور انسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔‘‘
عبادت کے لئے:… یعنی اللہ تعالیٰ کی توحید بجا لانے کے لیے۔
پس جتنے بھی رسول بھیجے گئے،اور جتنی بھی کتابیں نازل کی گئیں اور جتنی بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے شریعتیں آئیں اور جتنی بھی مخلوقات پیدا کی گئیں ان سب کا مقصد یہ تھا کہ تمام مخلوقات کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ تعالیٰ کی توحید بجالائی جائے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[نوٹ]:…توحید کے جملہ فضائل وفوائد میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام مخلوق کے سامنے اسے نجات عطا کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ قیامت کے دن پوری کائنات کے سامنے ایک شخص کو بلایا جائے گا اور اس کے سامنے اُس کے ۹۹ دفتر[رجسٹر]برائیوں کے رکھ دیئے جائیں گے۔ ہر دفتر اتنا لمبا چوڑا ہو گا کہ جہاں تک نظر کام کرتی ہے…مگر اسے کہا جائے گا…: ’’تمہاری ایک نیکی ہمارے پاس محفوظ ہے تم پر آج ظلم نہیں کیا جائے گا، اس کا ایک کاغذ کا پرزہ نکالا جائے گا جس پر لکھا ہو گا:’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ‘‘ گناہ گار بندہ عرض کرے گا کہ یااللہ اتنے بڑے بڑے دفتروں کے مقابلے میں ایک کاغذ کے پرزے کی کیا حیثیت ہے؟ جواب ملے گا کہ آج تجھ پر ذرہ بھر ظلم نہ ہو گا۔ چنانچہ وہ بڑے بڑے دفتر ترازو کے ایک پلڑے میں اور کاغذ کا وہ پرزہ دوسرے پلڑے میں رکھ کر جب وزن کیا جائے گا تو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے کاغذ والا پلڑا بھاری ہو جائے گا۔‘‘(ترمذی)۔
٭ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:(قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی یَابْنَ اٰدَمَ لَوْ اَتَیْتَنِیْ بِقُرَابِ الْاَرْضِ خَطَایَا ثُمَّ لَقِیْتَنِیْ لَا تُشْرِکُ بِیْ شَیْئًا لَاَتَیْتُکَ بِقُرَابِہَا مَغْفِرَۃً)
’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے ابن آدم! اگر تو میرے پاس گناہوں سے پوری زمین بھر کر لے آئے، پھر اس میں شرک نہ ہو تو میں اسی مقدار میں بخششیں تیرے پاس لے آؤں گا۔‘‘(ترمذی)
٭ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جناب موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا: اے میرے رب! مجھے ایسی چیز بتا جس سے میں تیری یاد کروں اور تجھ سے دُعا کیا کروں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ! لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ پڑھا کر۔ جناب موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی کہ اے میرے رب: اسے تو تیرے سب بندے پڑھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ! سوائے میرے اگر ساتوں آسمان اور ان کے باشندے اور ساتوں زمینیں، ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیئے جائیں اور دوسرے پلڑے میں صرف لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ رکھ کر وزن کیا جائے تو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ والا پلڑا بھاری ہو گا۔ اس حدیث کو ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ اور امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔
٭ بخاری و مسلم میں سیدنا عِتبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’فَاِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی النَّارِمَنْ قَالَ: لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ یَبْتَغِیْ بِذٰلِکَ وَجْہَ اللّٰہِ ‘‘…’’ جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اقرار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کے عذاب کو حرام کردیتاہے۔‘‘