کتاب: آسان توحید - صفحہ 30
۶۔ توحید دنیا و آخرت کی تکالیف سے نجات کا سبب:
علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’ توحید اس کے دوستوں اور دشمنوں کو خوف سے نجات دلانے والی ہے۔‘‘
الف: دشمنوں کے متعلق: پس توحید اللہ کے دشمنوں کو بھی دنیا کی تکالیف اور سختیوں سے نجات دلانے کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَاِذَا رَکِبُوْافِی الْفُلْکِ دَعَوُا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ فَلَمَّا نَجّٰہُمْ اِلَی الْبَرِّ اِذَا ہُمْ یُشْرِکُوْنَ﴾[العنکبوت:۶۵]
’’پس جب وہ لوگ کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں اس کے لئے عبادت کو خالص کرکے؛ پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتاہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں۔‘‘
ب: جہاں تک دوستوں کا تعلق ہے:تو انہیں دنیاو آخرت کی تکالیف اورسختیوں سے نجات دیتا ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں اس کی سنت ہے۔ پس توحید جیسی کوئی چیز نہیں جس سے سختیوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔یہی وجہ ہے کہ مصائب کی دعاؤں میں اللہ تعالیٰ کی توحید پائی جاتی ہے۔ جیساکہ یونس علیہ السلام کی دعا؛جب کوئی بھی پریشان حال اس دعا کے ساتھ اللہ کے سامنے گریہ و زاری کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس توحید کے سبب اس کی پریشانیوں کا ازالہ کرتے ہیں۔
انسان کو پریشانیوں اورمشکلات سے دو چار کرنے والی سب سے بڑی مصیبت شرک کی بیماری ہے۔ اس سے نجات صرف توحید کی بدولت ہی ممکن ہے۔توحید ہی تمام مخلوق کے لیے حقیقی پناہ گاہ اوران کے لیے مضبوط قلعہ اوران کی حقیقی مددہے۔
۷۔جنات اور انسانوں کے پیدا کرنے کی حکمت توحید:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾[الذاریات: ۵۶]