کتاب: آسان توحید - صفحہ 146
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اس کی دلیل:…رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِیْ حَلْفِہِ: وَاللَّاتُ وَالْعُزّٰی، فَلْیَقُلْ: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔))[متفق علیہ] ’’جو کوئی قسم اٹھائے اور اپنی قسم میں یوں کہے: لات اور عزٰی کی قسم ؛ تو اسے چاہیے کہ یوں کہے:’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ‘‘[1]
[1] ایسے ہی اپنے آباؤاجداد کی قسم بھی نہیں کھانی چاہیے اور قسم لینے والے کا فرض ہے کہ قسم کے بعد اپنے مخالف سے متعلق حسن ظن رکھے۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَحْلِفُوْا بِاٰبَآئِکُمْ مَنْ حُلِفَ لَہٗ بِاللّٰہِ فَلْیَصْدُقْ وَمَنْ حُلِفَ لَہٗ بِاللّٰہِ فَلْیَرْضَ وَ مَنْ لَّمْ یَرْضَ فَلَیْسَ مِنَ عِبَادِ اللّٰہِ۔))(رواہ ابن ماجہ بسند حسن) ’’اپنے باپ دادوں کی قسمیں نہ کھاؤ۔ جواللہ تعالیٰ کی قسم کھائے وہ سچ بولے۔ اور جس کے لئے اللہ کی قسم کھائی، اُسے راضی رہنا چاہئے اور جو راضی نہ ہو، وہ عباد اللہ(اللہ کے نیک بندوں) میں سے نہیں ہے۔‘‘