کتاب: آسان توحید - صفحہ 137
رَجُلٍ۔))(رواہ احمد)
’’کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس کا خوف مجھے تم پر مسیح دجال سے بھی زیادہ ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ: ہاں! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ضرور بتائیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شرک خفی ہے۔ وہ اِس طرح کہ کوئی شخص نماز کے لئے کھڑا ہو، پھر اپنی نماز کو محض دکھلاوے کے لئے عمدہ طریق سے ادا کرے۔‘‘[1]
[1] ریاکاری ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اور اس سے نیکیاں برباد ہو جاتی ہیں۔فرمان الٰہی ہے:﴿فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا﴾(الکہف:۱۱۰)
’’ پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو، اُسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کیساتھ کسی کو شریک نہ کرے۔‘‘
صحیح ابن خزیمہ میں محمود بن لبید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں ’’ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے کہ اے لوگو! شرک خفی سے بچو‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یارسول اللہ! شرک خفی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ’’شرک خفی یہ ہے کہ انسان نماز پڑھنے لگے تو دوسروں کے لئے نماز کو اچھی طرح ادا کرے۔‘‘
اس شرک کو خفی اس لئے کہا گیا ہے کہ انسان لوگوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کرتا ہے کہ اس کا یہ عمل خالص اللہ کے لئے ہے لیکن واقعہ یہ ہے کہ بباطن وہ غیر اللہ کے لئے انجام دے رہا ہے، کیونکہ وہ نماز اس لئے ٹھیک ادا کر رہا ہے کہ اُسے لوگ دیکھ رہے ہیں۔ شداد بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس ترین دَور میں ہم ریاکاری کو شرکِ اصغر سمجھا کرتے تھے۔‘‘(ابن جریر فی التہذیب)