کتاب: آسان توحید - صفحہ 135
ریا کاری[دکھلاوا]
ریاکاری کا معنی:
لغت میں:…کسی غیر کو دکھانے کے لیے کسی چیز کا اظہار کرنا۔[1]
شرع میں:… غیر کے لیے اطاعت کا اس طرح سے اظہارکرنا تاکہ وہ لوگوں کو دکھائے اور لوگ اس کی تعریف کریں۔
ریا کاری کا حکم:
الف:……اگر ریاکاری معمولی درجہ کی ہے تو ایسا کرنا شرک اصغر ہے۔
[1] [بقیہ حاشیہ]: کرنے پر وعید کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس قسم کا عقیدہ رکھنا خلافِ شرع ہے۔ چاند کی مختلف منزلوں کو انواء کہتے ہیں۔سیدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((أَرْبَعٌ فِیْ أُمَّتِیْ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ لَا یَتْرُکُوْنَہُنَّ۔ اَلْفَخْرُ بِالْأَحْسَابِ وَ الطَّعْنُ فِی الْأَنْسَابِ وَالْاِسْتِسْقَآئُ بِالنُّجُوْمِ وَ النِّیَاحَۃُ۔ وَقَالَ: أَلنَّائِحَۃُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِہَا تُقَامُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ عَلَیْہَا سِرْبَالٌ مِّنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِّنْ جَرَبٍ۔))(رواہ مسلم)
’’میری امت میں جاہلیت کے چار کام ہیں جنہیں وہ ترک نہیں کرے گی:۱۔خاندانی شرافت پر فخر کرنا۔ ۲۔ نسب میں عیب نکالنا۔ ۳۔ ستاروں سے بارش برسنے کا عقیدہ رکھنا ۴۔ نوحہ کرنا۔ پھر فرمایا:نوحہ گر عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس کے بدن پر تار کول کا کرتہ اور خارش کی درع پہنائی جائے گی۔
مطلب یہ ہے کہ بعض افرادِ اُمت ان چار اُمور پر، ان کی حُرمت جاننے کے باوجود یا لا علمی کی وجہ سے عمل کرتے رہیں گے، حالانکہ یہ اُمورِ جاہلیت ہیں اور اُن کی یاد انتہائی مذموم اور مکروہ ہے۔ لیکن اس کے باوصف لوگ اس میں مبتلا رہیں گے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام کو صرف اسی کی طرف منسوب کرنا چاہیے اور اسی کی تعریف کرنی چاہیے۔ اہل توحید کا یہی شیوہ ہے کہ وہ فقط اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں۔
اور اس مقام پر کفر کی حقیقت کو بھی سمجھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی کسی بھی نعمت کو غیر اللہ کی طرف منسوب کرنا کفر ہے، اسی لئے بعض علماء نے اس کی حرمت کا فتویٰ دیا ہے، اگرچہ کہنے والے کا عقیدہ ستاروں میں تاثیر کا نہ ہو، اس کو کفرانِ نعمت سے تعبیر کیا جائے گا کیونکہ نسبت غلط ہو گئی ہے۔