کتاب: آسان توحید - صفحہ 126
اس کا حکم:… ایسا کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ ایسا کرنے والے کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہوتی۔ اس کی دلیل:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: ((مَنْ اَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہُ عَنْ شَیْئٍ لَمْ تُقْبَلُ صَلَاتُہٗ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا)) [مسلم] ’’جو فال نکالنے والے کے پاس آیا اور اس سے کوئی چیز پوچھی، اس کی چالیس دن تک کی نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘[1] ۲۔ جو کوئی ان کے پاس جائے، ان سے پوچھے اور پھر ان کی باتوں کی تصدیق کرے: حکم:… ایسا کرنے والا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب کا منکر ہے۔ اس کی دلیل:… نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ اَتٰی عَرَّافًا اَوْ کَاہِنًا فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلُ، فَقَدْ کَفَرَ بِمَا اُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔))[ابوداؤد، ترمذی، احمد / صحیح]۔ جو نجومی، کاہن اور فال گر کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی، تحقیق اس نے قرآن کا کفر کیا۔‘‘[2]
[1] شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کی وضاحت فرمادی ہے کہ علم نجوم جادو میں سے ہے۔ اور اﷲ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ’’ جادوگر کہیں بھی نجات نہ پاسکے گا۔‘‘(طہٰ: ۶۹) [2] جس قدر علم نجوم زیادہ حاصل کرتا جائے گا اسی قدر گناہ بڑھتا جائے گا۔ کیونکہ علم نجوم کو موثر سمجھنا گنا ہ ہے جیسے جادوکو مؤثر خیال کرنا باطل ہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ امام احمد اور ابن ماجہ نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے۔ سیدنا عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پرندوں کو اڑانا، عیافہ اور زمین پر خطوط وغیرہ کھینچنا طرق کہلاتا ہے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ کے نزدیک شیطان کی چیخ وپکار اور آہ وبکا کو الجبت کہتے ہیں۔ اس حدیث کی سند جید ہے۔ ولابی داؤد و النسائی و ابن حبان في صحیحہ وفي المسند منہسیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((مَنِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ النُّجُوْمِ فَقَدِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ))(رواہ ابوداؤد واسنادھٗ صحیح) ’’جس شخص نے علم نجوم کا کچھ حصہ حاصل کیا تو گویا اس نے اتنا جادو سیکھ لیا اورجو جس قدر زیادہ سیکھتا جائے گا اتنا ہی اس کی وجہ سے گناہ میں اضافہ ہوتا چلاجائے گا۔‘‘