کتاب: آسان توحید - صفحہ 122
سے بچنے کے لیے قتل کرسکتاہے۔[1] جادو کے کفر ہونے کی دلیل: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حتّٰی یَقُوْلَآ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلَا تَکْفُرْ﴾ [البقرۃ: ۱۰۲] ’’ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔‘‘
[1] سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے مرفوعاًروایت ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((حَدُّالسَّاحِرِ ضَرْبُہٗ بِالسَّیْفِ))(رواہ الترمذی) ’’جادوگر کی سزا یہ ہے کہ اسے تلوار سے قتل کردیا جائے۔‘‘ امام مالک، امام احمد اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہم نے اسی حدیث کو سامنے رکھ کر جادوگر کے بارے میں فیصلہ دیا ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے۔حضرت عمر ؛ عثمان، عبداﷲ بن عمر، حفصہ، جندب بن عبداﷲ، جندب بن کعب، قیس بن سعد، عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہم کے نزدیک بھی یہی ہے کہ جادوگروں کو قتل کردیا جائے۔ صحیح بخاری میں بجالہ بن عبدہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکم جاری کیا تھا کہ:((أِنِ قْتُلُوْا کُلَّ سَاحِرٍ وَّ سَاحِرَۃٍ۔ قَالَ: فَقَتَلْنَا ثَلَا ثَ سَوَاحِرَ)) ’’ہر جادوگر کو خواہ مرد ہو یا عورت قتل کردو۔‘‘بجالہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ:’’ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا حکم سن کر ہم نے تین جادوگروں کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے فرمان سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ جادوگر کو توبہ کی مہلت دیے بغیر قتل کردینا چاہیے۔ امام احمداور امام مالک رحمہما اللہ کے نزدیک بھی یہی حکم ہے کیونکہ جادوگر کی توبہ سے جادو کا علم زائل نہیں ہوسکتا۔ اُمّ المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ انہوں نے اپنی ایک لونڈی کو جس نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا پر جادو کیا تھا، قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔ چنانچہ اس لونڈی کو قتل کردیا گیا۔ جندب رضی اللہ عنہ سے بھی اسی قسم کا واقعہ منقو ل ہے۔ عثمان الہندی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ ابی عثمان نے کہا: ولید کے پاس ایک جادوگر آیا اور اس نے ایک شخص کو ذبح کر کے اس کا سر تن سے جدا کردیا۔ ہم بہت حیرا ن ہوئے اور ہمارے تعجب کی کوئی انتہا نہ رہی چند لمحوں کے بعد جادوگر نے اس شخص کا سر دوبارہ ملا دیا اور وہ صحیح سالم ہوگیا۔ اتفاق سے سیدنا جندب الازدی رضی اللہ عنہ وہاں آگئے، انہوں نے آگے بڑھ کر جادوگر کو قتل کردیا۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ واقعہ دلائل النبوۃ میں تفصیل سے لکھا ہے جس میں ذکر کیا گیا ہے کہ ولید نے اس جادوگر کو قید کردیا تھا۔ یہ واقعہ کئی طرق سے منقول ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’جادوگروں کو قتل کرنا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے نام یہ ہیں: (۱) سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ(۲) اُمّ المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا۔(۳) سیدنا جندب الازدی رضی اللہ عنہ۔ واﷲ اعلم