کتاب: آسان توحید - صفحہ 120
ا۔ آخرت کی یاد آئے گی۔
ب۔ اہل قبرستان کو سلام کرنا۔
ج۔ اہل قبرستان کے لیے مغفرت کی دعا کرنا۔[1]
۲۔ بدعت زیارت:
جو کہ کمال توحید کے منافی ہو، جو کہ شرک کے وسائل میں سے ایک وسیلہ ہے۔ اس میں:
۱۔ قبر کے پاس جاکر اللہ کی عبادت کرنے کا قصد
ب۔ قبروں سے تبرک حاصل کرنے کی نیت
ج۔ قبرستان میں پہنچ کرہدیہ ثواب کی نیت
د۔ قبروں کی طرف دور دراز کے سفر
اور اس طرح کی دیگر چیزیں شامل ہیں۔
۳۔ شرکیہ زیارت:
جو کہ توحید کے منافی ہے:کیونکہ اس میں غیراللہ کی عبادت بجا لائی جاتی ہے۔مثلاً:
۱۔ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر دوسروں سے مانگے۔[جیسے اہل قبور سے مانگنا]
ب۔ ان سے حاجت روائی اور مشکل کشائی کا طلب گار ہو۔
ج۔ غیر اللہ کے لئے ذبح کرے اور منتیں مانے۔
یا اس طرح کے دیگر کام کیے جائیں۔
[1] اہل قبور کے لئے دُعائے مغفرت کی نیت سے جانا ممنوع نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ’’ قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ آخرت کو یاد دلاتی ہیں۔‘‘ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنی والدہ ماجدہ کی قبر پر تشریف لے گئے تھے۔لیکن قبروں پر چراغاں کرنا اوروہاں مجاور بن کر بیٹھنا دین اسلام میں منع ہے۔اور ایسا کرنے والے پر سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:((لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَ الْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْہَا الْمَسَاجِدَ وَ السُّرُجَ))
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن عورتوں کو ملعون قرار دیا ہے جو قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔ اور اُن کو بھی ملعون قرار دیا جو قبروں پرمسجدیں بناتے اور چراغاں کرتے ہیں ‘‘۔ اس حدیث کو اہل سنن نے روایت کیا ہے۔