کتاب: آسان توحید - صفحہ 118
اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾[البقرۃ:۲۵۴]
’’کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿وَکَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَرْضٰی﴾[النجم:۲۶]
’’اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں کہ ان کی سفارش کچھ کام نہیں آتی مگر اس کے بعد کہ اللہ اجازت دے جس کے لیے چاہے اور(جسے) پسند کرے۔‘‘[1]
زندہ اور قادر سے شفاعت طلب کرنے کا حکم:
۱۔ اگر کسی ایسے مطابق شریعت اور مباح کام شفاعت طلب کی جائے جس پر وہ قادر ہو تو ایسا کرنا ایک دوسرے کے ساتھ خیر و بھلائی میں تعاون اور مدد کے طور پر جائز ہے۔
۲۔ ایسی چیز طلب کی جائے جس پر اللہ کے علاوہ کوئی قادر نہ ہو، تو پھر ایسا کرنا شرک ہے۔
[1] علامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’جب مقرب اور برگزیدہ فرشتوں کا یہ علم ہے کہ وہ بھی بارگاہِ قدس میں دم نہیں مار سکتے تو یہ جاہل اور احمق لوگ غیر اللہ اور معبودانِ باطلہ سے کس طرح توقع اور اُمید لگائے بیٹھے ہیں ؟ جن کی عبادت کا اللہ تعالیٰ نے نہ شریعت میں کوئی حکم فرمایا اور نہ اجازت دی۔ بلکہ اس کے برعکس تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے ذریعہ سے اس کی تردید اور ممانعت فرمائی، اور اپنی نازل کردہ کتب میں اس کی نفی کی ہے‘‘ـ۔ارشاد فرمایا:﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾
’’فرمادیں: پکار دیکھو اُن کو جنہیں تم اللہ کے سوا اپنا معبود سمجھ بیٹھے ہو‘‘۔