کتاب: آسان توحید - صفحہ 117
مثبت شفاعت: [1] ا۔مثبت شفاعت کا معنی: …(جو شفاعت اللہ تعالیٰ سے طلب کی جائے)۔ ب۔ اس کی شرائط: … ۱۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے شفاعت کرنے والے کو شفاعت کی اجازت۔ ۲۔ شافع اور مشفوع سے اس کی رضامندی۔ ج۔ اس کی دلیل:
[1] مثبت شفاعت کی چھ قسمیں ہیں: ۱۔ پہلی: شفاعت کبریٰ ہے، جس سے اولوالعزم انبیاء علیہم السلام بھی گھبرا جائیں گے۔ حتی کہ معاملہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک آ پہنچے گا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: ’’انا لھا‘‘ کہ یہ میرا ہی کام ہے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آئے گا جب کائنات کے لوگ یکے بعد دیگرے تمام انبیاء علیہم السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کے لئے عرض کریں گے کہ اس مقام کے عذاب سے لوگوں کو نجات ملنی چاہیے۔ اس شفاعت کے وہی لوگ مستحق ہوں گے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو گا۔ ۲۔ دوسری شفاعت دخولِ جنت کی ہو گی۔ اس کا مفصل بیان سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں موجود ہے جو صحیحین میں مروی ہے۔ اور گزشتہ سطروں میں گزر چکی ہے۔ ۳۔ تیسری شفاعت ان لوگوں کی ہو گی جو اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہوتے ہوئے اپنے گناہوں کی پاداش میں دخولِ جہنم کے حق دار قرار پا جائیں گے لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہنم میں داخل ہونے سے پہلے ان کی شفاعت کریں گے تاکہ یہ لوگ دوزخ میں نہ جا سکیں۔ ۴۔ چوتھی شفاعت: ان اہل توحید کے لئے ہو گی جو اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی سزا بھگت رہے ہوں گے۔ احادیث متواترہ، اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم، اور اہل سنت کا اس پر اتفاق ہے کہ اہل توحید اپنے گناہوں کی وجہ سے سزا بھگتیں گے۔جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں ان نفوس قدسیہ نے ان کو بدعتی قرار دیا ہے، ان کی نکیر کی ہے اور ان کو گمراہ ٹھہرایا ہے۔ ۵۔پانچویں شفاعت صرف اہل جنت کے لئے ہو گی تاکہ ان کے اجر میں اضافہ کیا جائے اور ان کے درجات بلند کیے جائیں۔ اس شفاعت میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے۔ مذکورہ بالا پانچوں اقسام صرف ان مخلص لوگوں کے لئے ہیں جنہوں نے کسی غیر اللہ کو نہ اپنا ولی بنایا اور نہ شفاعت کنندہ سمجھا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَ اَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْٓا اِلٰی رَبِّہِمْ لَیْسَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ﴾’’ اور اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)!آپ وحی کے ذریعہ سے ان لوگوں کو نصیحت کریں جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے سامنے کبھی اس حال میں پیش کیے جائیں گے کہ اس کے سوا وہاں کوئی(ایسا ذی اقتدار) نہ ہو گا جو اِن کا حامی و مددگار ہو یا ان کی سفارش کرے۔‘‘(الانعام:۵۱) ۶۔ چھٹی شفاعت:اہل جہنم کفار کے عذاب میں تخفیف کی شفاعت:اوریہ صرف ابوطالب کے لئے خاص ہے۔