کتاب: آسان توحید - صفحہ 115
ا:… وہ چیزاللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص نہ ہو۔[1] ب:… مخلوق اس چیز کے کرنے پر قادر ہو۔ ۲۔ دو شرائط اس میں پائی جاتی ہیں جس سے استعانت، استغاثہ یا استعاذہ کیا جارہا ہو: ا۔ زندہ ہو۔ ب: حاضر اورموجودہو ۲:…دوسری قسم: شرکیہ جب ان سابقہ ذکر کردہ شرائط میں سے کوئی شرط چھوٹ جائے تو اس میں شرک کا عنصر داخل ہوجائے گا۔
[1] احناف کی مشہور کتا ب ’’فتاویٰ البزازیہ‘‘میں لکھا ہے کہ: ’’جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ بزرگانِ دین اور مشائخ کی روحیں حاضر ہیں اور ہمارے بارے میں علم رکھتی ہیں، وہ کافر ہو جاتا ہے۔ شیخ صنع اللہ حنفی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ’’الردّعلی من أدعی أن للأولیاء تصَرفات فِی الحیات و بعد الممات علی سبیلِ الکرامۃ‘‘میں تحریر فرماتے ہیں کہ:’’دورِ حاضر میں مسلمانوں میں کچھ گروہ اس قسم کے پیدا ہو گئے ہیں جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اولیاء اللہ کو اپنی زندگی میں بھی اور بعد از وفات بھی اس عالم میں قدرت اور تصرف حاصل ہے اور سختی اور آزمائش کی گھڑیوں میں اُن سے استغاثہ و استعانت کی جا سکتی ہے، کیونکہ اُن کی سعی و ہمت سے مشکلات رفع ہوتی ہیں۔ لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہوئے ان کی قبروں پر آتے جاتے اور ان سے حاجات رفع کرنے کی درخواست کرتے ہیں کہ یہ اصحابِ کرامت تھے۔ وہ ان کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ اِن میں ابدال بھی تھے اور نقباء بھی، اوتاد بھی تھے اور نجباء بھی، ان کی تعداد ۷۷ اور ۴۴ تک پہنچتی ہے۔ قطب وہ ہے جو لوگوں کی فریادیں سنتے ہیں اور ان ہی پر اس نظام کا دارومدار ہے۔ ان کے نام کی نذر و نیاز بھی دیتے ہیں، جانور بھی ذبح کرتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ اس سے وہ اولیاء ا ن کو مستحق اجر گردانتے ہیں۔‘‘شیخ صنع اللہ رحمۃ اللہ علیہ مزید فر ماتے ہیں کہ: ’’یہ وہ عقیدہ ہے جس میں نہ صرف افراط وتفریط ہی پائی جاتی ہے بلکہ اس میں ہلا کت ِ ابدی اور عذابِ سر مدی بھی ہے کیونکہ اس میں خالص شرک کی بو آتی ہے جو کتابُ اللہ کے صحیح اور واضح احکام کے صریح خلاف ہے،تمام ائمہ کرام کے عقائد سے متصادم ہے اور اجتماعِ اُمت کے خلاف ہے قرآنِ کریم کہتا ہے کہ:(ترجمہ) ’’جو شخص رسول کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے درآں حالیکہ اِس پر راہِ راست واضح ہو چکی ہو تو اس کو ہم اسی طرح چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بد ترین جائے قرار ہے۔‘‘(النساء:۱۱۵)