کتاب: آسان توحید - صفحہ 113
’’وہ نذر کو پورا کرتے ہیں۔‘‘ پس جو کوئی غیراللہ کے نام کی نذر مانے اسے چاہیے کہ ایسی نذر کو پورا نہ کرے۔ نذر کب شرک ہوگی؟ جب غیراللہ کی تعظیم اور تقرب کے لئے کوئی منت[نذر]مانے تو وہ شرک ہوگی۔ اس کی مثال: ۱۔ مثلاً: کوئی شخص یوں کہے: ’’اگر اللہ تعالیٰ نے میرے مریض کو شفا عطا کردی تو میں فلاں ولی کی قبر پر اتنے بکرے چڑھاؤں گا یا اتنا مال وہاں پیش کروں گا۔ ۲۔ اگر میرے گھر بچہ پیدا ہوگیا تو میں فلاں ولی کی درگاہ یا مزار پر جاکر ایک بکرا ذبح کروں گا۔[1] ۳۔ یا یوں کہے کہ: فلاں ولی کے لیے یا فلاں جن کے لیے میں اتنی منت دوں گا یا اتنے جانور ان کے نام پر ذبح کروں گا۔ ۴۔ بتوں کے نام پر نذر ماننا۔ ۵۔ سورج یا چاند کے نام کی نذر ماننا۔
[1] جو شخص قبر وغیرہ کے لئے تیل کی نذر مانے تاکہ قبروں پر دیئے جلائے؛جیسے بعض گمراہ لوگ کرتے ہیں، اوریہ عقیدہ رکھے کہ ان کی نذر قبول کی جاتی ہے ایسی نذر مسلمانوں کے نزدیک بالاتفاق معصیت اورگناہ کاکام ہے اور اسے پورا کرنا ناجائز ہے۔ یہی صور ت حال اس مال کی ہوگی جو صاحب قبر یا مجاورین کو خوش کرنے کے لئے بطورِ نذر مانا گیا ہو، کیونکہ یہ مجاورین ان لوگوں سے ملتے جلتے ہیں جو کہ لات، عُزّٰی اور مناۃ کے مجاور تھے۔ وہ بھی ناحق، لوگوں کا مال کھاتے تھے اور اللہ کی راہ سے روکتے تھے۔ آج کے مجاوروں کا بھی یہی حال ہے۔ یہ بھی عوام الناس کا مال بے دریغ کھاتے ہیں اور سب سے بڑا ظلم یہ ہورہا ہے کہ یہ لوگ صراطِ مستقیم سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔