کتاب: آسان توحید - صفحہ 112
غیر اللہ کے لیے نذر ماننا
نذر کا معنی:
لغت میں نذر:… لازم کرنے کو کہتے ہیں۔
شرع میں:…مکلف کا اپنے نفس پر،نذر مانے گئے کے لیے تعظیم بجالاتے ہوئے، ایسی اطاعت کو لازم کرلینا جو اصل میں اس پر لازم نہیں تھی۔
نذر ماننا اللہ تعالیٰ کی عبادت کا کام ہے: [1]
جان لیجیے کہ نذرماننا اللہ تعالیٰ کے لیے عبادت کاکام ہے۔ یہ کام اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے لیے بھی نہیں کیا جاسکتا۔ جو کوئی غیرا للہ کے لئے نذر مانتا ہے وہ شرک اکبر کا ارتکاب کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ کافرن ہے:
﴿یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ﴾[2][الانسان:۷]
[1] صحیح بخاری میں اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((مَنْ نَذَرَ اَنْ یُّطِیْعَ اللّٰہَ فَلْیُطِعْہُ وَ مَنْ نَذَرَ اَنْ یَّعَْصِیَ اللّٰہَ فَلَا یَعْصِہٖ))۔ ’’جو شخص یہ نذر مانے کہ وہ کسی معاملہ میں اللہ کی اطاعت کرے گا تو اسے اپنی یہ نذر پوری کرنی چاہیے۔ اور جو شخص ایسی نذر مانے جو اللہ کی نافرمانی پر منتج ہو تو اس کو پورا کرکے اللہ کا نافرمان نہ بنے۔‘‘
علماء کا اس پر اجماع ہے کہ جو نذر صر ف اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے مانی گئی ہو، جیسے یہ کہے کہ اگر میرے مریض کو اللہ تعالیٰ نے صحت عطا فرمائی تو میں اتنا مال صدقہ کروں گا، تو ایسی نذر کو پورا کرنا واجب ہے۔ اگر اس نے کسی چیز کے حصول پر ایفائے نذر کو معلق رکھا تو اس کے حاصل ہونے کے بعد نذر پوری کرے۔
[2] پوری آیت اس طرح ہے:﴿یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْتَطِیْرًا﴾’’یہ وہ لوگ ہوں گے جو(دنیا میں) نذر پوری کرتے ہیں اور اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔
یہ آیت کریمہ نذر پوری کرنے کے وجوب پر دلالت کرتی ہے کیونکہ نذر کا پورا کرنا عبادت کے قبیل سے ہے اور اس کے ساتھ اس بات کی بھی تصریح موجود ہے کہ غیر اللہ کی نذر ماننا شرک ہے۔یہاں یہ امر واضح ہو گیا کہ وہ نذریں جو عبادِ قبور، اہل قبور سے تقرب حاصل کرنے کی غرض سے مانتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اصحاب القبور اِن کی حاجات پوری کریں اور ان کے سفارشی بنیں، تو یہ سب بلارَیب و شک شرک فی العبادت ہے۔