کتاب: آسان توحید - صفحہ 110
۲۔ جنات کے لیے ذبح کرنا۔
۳۔ قبروں، درگاہوں یا آستانوں پر ذبح کرنا۔
۴۔ نئے گھر میں رہائش سے قبل جنات سے حفاظت کے لیے جانور ذبح کرنا۔[1]
[1] یہ شرکیہ نذراورمنت کا بیان ہے۔کسی بت، دربار، یا کسی اور خاص جگہ لے جاکر ذبح کرنا، جہاں کے متعلق یہ اعتقاد ہو کہ وہاں ذبح کرنے سے فائدہ ہوگا ؛ یا شر سے محفوظ رہے گا۔اور ایسے ہی جادوگروں اور نجومیوں کے کہنے پر ذبح کرنا، کیونکہ وہ شیطان کے کہنے پر یہ حکم چلاتے ہیں۔بھلے وہ ’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘ کہہ کر کیوں نہ ذبح کیا جائے، مگر اللہ نے اس جانور کا گوشت کھانا سور کا گوشت کھانے سے بدتر قرار دیا ہے۔ کیونکہ یہ گوشت کھانے والا حرام کے ساتھ شرک اکبر کا مرتکب ہے،جبکہ سور کا گوشت کھانے والا صرف حرام کا مرتکب ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْْکُمُ الْمَیْْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَمَا أُہِلَّ بِہِ لِغَیْْرِ اللّٰهِ﴾’’بے شک اس نے حرام کردیا ہے تم پر مردار،خون،خنزیر کا گوشت،اور وہ جسے غیراللہ کے نام پر ذبح کیا جائے۔‘‘[البقرہ:۱۷۳]
سیدنا طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((دَ خَلَ الْجَنَّۃَ رَ جُلٌ فِیْ ذُبَابٍ وَ دَخَلَ النَّارَ رَجُلٌ فِیْ ذُبَابٍ قَالُوْا وَ کَیْفَ ذٰلِکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَرَّ رَجُلَانِ عَلیٰ قَوْ مٍ لَّہُمْ صَنَمٌ لَا یُجَاوِزُہٗ اَحَدٌ حَتّٰی یُقَرِّب لَہٗ شَیْئًا فَقا لُوْا لِاَحَِدِہِمَا قَرِّبْ قَالَ لَیْسَ عِنْدِیْ شَیْئُ اُقَرِّبُ قَالُوْا لَہٗ قَرِّبْ وَ لَوْ ذُبَاباً فَقَرَّبَ ذُبَابًا فَخَلُّوْا سَبِیْلَہٗ فَدَخَلَ النَّارَ وَ قَالُوْا لِلْآخَرِ قَرِّبْ فَقَالَ مَاکُنْتُ لِاُقَرِّبَ لِاَحَدٍ شَیْئًا دُوْنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَضَرَبُوْا عُنُقَہٗ فَدَخَلَ الْجَنَّۃَ۔))(رواہ احمد)۔
’’ایک شخص صرف ایک مکھی کی وجہ سے جنت میں جا پہنچا اور ایک جہنم میں چلا گیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یارسول اللہ!یہ کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو شخص چلتے چلتے ایک قبیلے کے پاس سے گزرے اور اس قبیلے کا ایک بہت بڑابت تھا۔ وہاں سے کوئی شخص بغیر چڑھاوا چڑھائے نہ گزر سکتا تھا۔ چنانچہ ان میں سے ایک کو کہا گیا کہ یہاں ہمارے بت پر چڑھاوا چڑھائو۔ اس نے معذرت کی کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں۔ انھوں نے کہا کہ تمہیں یہ عمل ضرور کرنا ہو گا اگرچہ ایک مکھی پکڑکر ہی چڑھا دو۔ اس مسافر نے مکھی پکڑ کر چڑھاوا ا س کی بھینٹ کر دیا اور انھوں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یہ شخص اس مکھی کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا۔ دوسرے شخص سے کہنے لگے کہ تم کسی چیز کا چڑھا وا چڑھا دو تو اس اللہ کے بندے نے جواب دیا کہ میں غیر اللہ کے نام پر کوئی چڑھا وا نہیں چڑھا سکتا۔ یہ جواب سنتے ہی انہوں نے اس مرد موحّدکو شہید کرد یا تو یہ سیدھا جنت میں پہنچا۔‘‘
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوانہ نامی مقام پر جا کر چند اونٹ ذبح کرے گا، اس نذر کے ماننے والے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا وہاں کوئی بت تھا جس کی مشرک پوجا کرتے تھے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پوچھا کہ کیا وہاں مشرکین کا میلہ لگا تھا؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم[حاشیہ جاری ہے]