کتاب: آسان توحید - صفحہ 102
خلاصہ کلام! ہر طرح کے تعویذات حرام ہیں، خواہ وہ قرآن و حدیث سے لکھے جائیں، یا پھرکوئی دوسرے منتر وغیرہ ہوں۔اس لیے کہ یہ شرکیہ امورہیں۔ اس کی دلیل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: [1] ’’بے شک جھاڑ پھونک کرنا، تعویذ باندھنا اور گنڈھے وغیرہ کرنا سب شرک کے کام ہیں۔‘‘[رواہ أحمد و أبو داؤد]
[1] زمانہ جہالت میں رسم تھی کہ جب یہ تانت پرانی ہو جاتی تو نئی تبدیل کر لیتے اور پرانی تانت کو چوپایوں کے گلے میں ڈال دیتے تھے۔ ان کا یہ عقیدہ تھا کہ اس سے جانور نظر بد سے محفوظ رہتا ہے۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ:’’ُ اِنَّ الرُّقٰی وَ التَّمَآئِمَ وَ التِّوَلَۃَ شِرْکٌ۔ ’’جھاڑ پھونک، تعویذ اورحُبّ کے اعمال سب شرک ہیں ‘‘۔ ابو داود میں یہ واقعہ ان الفاظ میں منقول ہے کہ: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دفعہ میرے شوہر عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے میری گردن میں ایک دھاگا دیکھا اور پو چھنے لگے کہ یہ دھا گا کیسا ہے؟ میں نے عرض کی کہ یہ دھاگا مجھ کو دم کر کے دیا گیا ہے۔ یہ سنتے ہی انہوں نے وہ دھاگہ میرے گلے سے کاٹ پھینکا اور یہ فرمایا کہ تم عبداللہ رضی اللہ عنہ کا خاندان ہو، تم شرک سے بے نیاز ہو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جھاڑ پھونک، تعویذ اور اعمالِ حُبّ شرک ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میری آنکھ میں چبھن محسوس ہوتی تھی، چنانچہ میں فلاں یہودی کے ہاں دم کرانے کے لیے جایا کرتی تھی، اس کے دم کرنے سے مجھے سکون سا ہو جاتا تھا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یہ شیطانی عمل ہے۔ وہی اپنے ہاتھ سے چبھن پیدا کرتا تھا اور جب دم کر دیا جاتا تو ہا تھ روک لیتا؛ لہٰذا تمہارے لیے اس طرح کہنا کافی تھا جس طر ح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فر ماتے تھے: ’’اے کائنات کے پروردگار! تکلیف کو دور فر مادے اور تیری شفا ہی دراصل شفا ہے، شفا عطا فرما کیونکہ تو ہی شفا بخشنے والا ہے ایسی شفا عطا کر کہ جس کے بعد کسی قسم کی تکلیف باقی نہ رہے۔‘‘