کتاب: آسان توحید - صفحہ 100
سنت سے مشروع جھاڑ پھونک کی دلیل: [1] اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: ’’ تم اپنے منتر وغیرہ مجھ پر پیش کرو، ایسے منتر میں کوئی حرج نہیں جس میں شرک نہ پایا جاتا ہو۔‘‘[رواہ مسلم]
[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دَم کیا ہے اور آپ کو بھی دَم کیا گیا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت ہی نہیں دی بلکہ دَم کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ اگر دَم قرآنی آیات پر مشتمل ہو تو جائز ہے۔ البتہ ممانعت اس دم کی ہے جو عربی زبان میں نہ ہو؛یا پھر جس کا مفہوم و معنی واضح نہ ہو۔ کیونکہ بسا اوقات غیر عربی الفاظ کفریہ ہوتے ہیں یا ایسے الفاظ پر مشتمل ہوتا ہے جس میں شرکیہ کلمات پائے جاتے ہیں۔ علمائے امت کا اس پر اتفاق ہے کہ وہ دم اور رُقیہ جس میں مندرجہ ذیل تین شرائط پائی جائیں، جائز ہے: ۱۔ وہ دَم جو کلام اللہ، اسماء اللہ یا اس کی صفات پر مبنی ہو۔ ۲۔ وہ دم جو عربی زبان میں ہو، اس کے معنی بھی واضح اور مشہور ہوں اورمطابق شریعت اسلا می ہو۔ ۳۔ یہ کہ دم کرنے والا اور کروانے والا یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ دم فی نفسہٖ کوئی بااثر چیز نہیں ہے بلکہ سارا معاملہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے وابستہ ہے اور اگراللہ تعالیٰ نے چاہا تو اثر ہو گا۔ کتاب التوحید میں لکھا ہے: ’’وَالرُّقٰیْ ہِیَ الَّتِیْ تُسَمَّی الْعَزَآئِمَ وَ خَصَّ مِنْہُ الدَّلِیْلُ مَا خَلَّ مِنَ الشِّرْکِ رَخَّصَ فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ الْعَیْنِ وَ الحُمَۃِ وَ التِّوَلَۃٌ شَئٌ یَصْنَعُوْنَہٗ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہٗ یُحَبِبُ المَرْاۃُ اِلٰی زَوْجِہَا وَالرَّجُلَ اِلٰی اِمْرَاَتِہٖ۔‘‘رُقٰی اور عزائم دونوں ہم معنٰی ہیں۔ شرکیہ تعویذات کے علاوہ نظرِبد اور زہریلے کیڑے کے کاٹے کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی ہے۔توَلَہٗ وہ عمل ہے جسے اس خیال سے کیا کرتے تھے کہ اس سے مرد اور عورت میں باہم اُلفت اور محبت پیدا ہوتی ہے۔ ’’التولہ جادو کی ایک قسم ہے جس کے ذریعے عورتیں اپنے شوہروں کی نظر میں محبوب بننے کی سعی کرتی ہیں۔‘‘