کتاب: آسان حج و عمرہ مع زیارات مدینہ - صفحہ 84
یہی امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار فرمایاہے اور اس کے برخلاف درج ذیل دو میں سے ایک امر ہو سکتا ہے : (۱)… وہ حالت احرام ہی میں رہے مگر اس طرح اس کے شوہر کے لیے اس کے ساتھ مباشرت حلال نہ ہوگی اور اگر وہ غیر شادی شدہ ہے، تو اس کے لیے عقد نکاح حلال نہ ہوگا۔ (۲)… یا اسے محصر شمار کیا جائے، وہ قربانی ذبح کر دے اور اپنا احرام کھول دے لیکن اس صورت میں اس کا یہ حج شمار نہیں ہوگا۔ لیکن یہ دونوں باتیں ، یعنی حالت احرام میں باقی رہنا یا اسے محصرحج ہی شمار کرنابہت مشکل ہیں ، لہٰذا راجح قول وہی ہے جو ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس صورت میں نظریہ ضرورت کے تحت اختیار کیا ہے۔ (فتاوی ارکان اسلام: ۵۶۸)