کتاب: آسان حج و عمرہ مع زیارات مدینہ - صفحہ 40
ضائع نہ ہوں ۔ اس لیے کہ جس عمل میں معمولی سا بھی دکھلاوا یا ریاکاری؛ فخر و برتری؛ اور لوگوں سے عزت و ثنا کی طلب کا پہلو آجاتا ہے، تو وہ عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں ہوتا۔جو انسان اپنے عمل پرجیسا بدلہ چاہتا ہے اسے ویسے ہی مل جاتا ہے۔ ارشاد الٰہی ہے :
﴿مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَہَا نُوَفِّ اِلَیْہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِیْہَا وَ ہُمْ فِیْہَا لَا یُبْخَسُوْنَo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْہَا وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (ہود: ۱۵۔۱۶)
’’جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال(کا بدلہ)یہیں بھرپور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انہیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ