کتاب: آسان حج و عمرہ مع زیارات مدینہ - صفحہ 39
حج مبرور نہیں ہوگا۔‘‘ (رواہ الطبرانی)
حاجی کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے ہاتھوں کی طرف نہ دیکھے، بلکہ اپنے اخراجات خود کرے لوگوں سے نہ مانگے۔ جو انسان اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے لوگوں سے استغناء برتتا ہے، اللہ اسے غنی کردیتے ہیں ۔ نیز حجاج کرام کو چاہیے کہ تقویٰ وپرہیزگاری کو اختیار کریں ۔اللہ نے تقویٰ کو انسان کے لیے بہترین زادِراہ قرار دیا ہے، ارشاد الٰہی ہے :
﴿وَتَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَیٰ وَاتَّقُوْنِ یَا اُوْلِی الْاَلْبَابِ﴾ (البقرہ:۱۹۷)
’’ زاد راہ اختیار کرو، سب سے بہترین زاد راہ تقویٰ ہے اے عقل مند لوگو! مجھ سے ہی ڈرو۔‘‘
٭ حاجی کو چاہیے کہ وہ اپنی نیت کو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے خالص کرلے تاکہ اس کے اعمال