کتاب: آسان حج و عمرہ مع زیارات مدینہ - صفحہ 33
تھا کہ وہ لوگوں میں حج کا اعلان کریں ۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْکَ رِجَالًا وَّ عَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْق﴾ (الحج ۲۷) ’’اور لوگوں میں حج کی منادی کر دے لوگ تیرے پاس پیادہ بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی دور دراز کی تمام راہوں سے آئیں گے۔‘‘ اس کے بعد حضرت ابراہیم،حضرت ھاجر اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہم السلام نے حج کیا۔اور ان کے ادا کردہ اعمال قیامت تک کے لیے حج کا حصہ قرار پائے۔ حاجی کے لیے خصوصی پندو نصائح: حاجی پر واجب ہوتا ہے کہ وہ سفر حج پر نکلنے سے پہلے اپنے تمام تر گناہوں سے سچی توبہ کرلے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :