کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 9
کیا: وہ کون ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا: علی، عقیل، جعفر اور عباس کی اولاد۔‘‘ [1]
اس کی اور ایک دلیل یہ ہے کہ عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے درخواست کی کہ ان کو صدقے کا ذمے دار بنایا جائے تاکہ ان کو اتنا مال حاصل ہو جائے جس سے وہ اپنی شادی کرسکیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’آلِ محمد کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے، یہ لوگوں کی گندگیاں ہے۔‘‘ [2]
اس سے معلوم ہوتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا کی اولاد مثلاً علی، جعفر، عقیل، عباس کی اولاد اور ابولہب کی وہ اولاد جنہوں نے اسلام قبول کیا، عبدالحارث بن عبدالمطلب کی اولاد کی اولاد آلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہیں ۔
ازواجِ مطہرات اہل بیت ہیں :
اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا﴾ (الاحزاب: ۳۳)
’’اور تم اپنے گھروں میں رہو، اور زمانہ جاہلیت کی طرح نہ پھرو، نمازوں کو قائم کرو، زکوٰۃ دو، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، بلاشبہ اللہ چاہتا ہے کہ، اے گھر والو! تم سے گندگی کو دور کرے اور تم کو پاکیزہ بنا دے۔‘‘
اس آیت کے سیاق و سباق سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ازواج مطہرات بھی آل رسول میں سے ہیں ، لیکن اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ازواج کے علاوہ دوسرے لوگ اہل بیت میں سے نہیں ہیں ، کیونکہ اعتبار عمومِ لفظ کا ہوتا ہے، اختصاص کا نہیں ۔
حضرت عکرمہ نے اس آیت کے سلسلے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ازواج مطہرات کے سلسلے میں نازل ہوئی۔ پھر عکرمہ نے فرمایا: جو چاہے میں
[1] صحیح مسلم: کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل علی۔ حدیث: ۲۴۰۸۔
[2] صحیح مسلم: باب ترک استعمال آل النبی علی الصدقۃ۔ حدیث: ۱۰۷۲۔