کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 6
صحابہ ایسے تھے جیسے اللہ نے سورہ حدید میں ان کا وصف بیان کیا ہے:
﴿ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ﴾ (الحدید: ۱۰)
’’اللہ کے لیے آسمانوں اور زمین کی میراث ہے، تم میں سے وہ لوگ جنہوں نے فتح مکہ سے پہلے خرچ کیا اور دشمنوں کے خلاف جنگ کی، یہ لوگ ان لوگوں سے درجے میں بہت بڑھے ہوئے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خرچ کیا اور جنگ کی، اور ہر ایک سے اللہ نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔‘‘
اللہ اپنے وعدے سے مکرتا نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿ كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ (آل عمران: ۱۱۰) ’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے نفع رسانی کے لیے نکالی گئی ہو۔‘‘ کے بعد کوئی ایسا شخص مسلمان باقی رہتا ہے جو اپنے پروردگار کی اس سلسلے میں تکذیب کرے اور جھٹلائے، پھر اللہ کے رسول کے اس فرمان کو جھٹلائے: ’’سب سے بہتر میری صدی ہے پھر جو ان کے بعد آئے۔‘‘ [1]
کیا آل و اصحاب رضی اللہ عنہم ہی سابقین اولین نہیں ہیں ؟ کیا وہ سب سے بہترین صدی والے نہیں ہیں ؟ کیا وہ مہاجرین اور انصار نہیں ہیں ؟ کیا وہ فاتحین اور ابطال نہیں ہیں ؟ کیا وہ سب ایک ہی تنا ور درخت کی شاخیں نہیں ہیں ؟ اللہ کی قسم! ان کے درمیان محبت و مودت تھی، ایک دوسرے کا احترام و اکرام تھا اور وہ ایک دوسرے کی ثنا خوانی میں رطب اللسان تھے، ان کے درمیان رشتے داری اور سسرالی رشتہ تھا، وہ دین کو سربلند کرنے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کرنے اور کافروں کے خلاف جہاد کرنے میں شریک تھے، یہ بات ہر ایک کو معلوم ہے، یہ سب اہل فضل اور افضل لوگ ہیں ، اپنے دین کی حفاظت کے خواہش مند اور عقل مند کو ان کے بارے میں غلط سلط کہنے اور ان سے براء ت کا اظہار کرنے سے بچنا چاہیے۔
[1] بخاری: کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل أصحاب النبی صلي اللّٰه عليه وسلم حدیث: ۳۴۵۰۔