کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 59
ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں ! معلوم رہے۔ راوی کہتے ہیں کہ گویا حسین نے ان سے یہ بات قبول کی۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ ، علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں : ہم اس عنوان کے تحت بعض ایسے نصوص پیش کر رہے ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی ہے، مثلاً ابن عبدالبر نے ’’الاستیعاب‘‘ میں نقل کیا ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے سامنے کوئی مسئلہ در پیش ہوتا تو وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس بارے میں پوچھنے کے لیے خط لکھتے تھے، جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو ان کے قتل کی خبر پہنچی تو فرمایا: ’’ابن ابو طالب رضی اللہ عنہما کی موت سے فقہ اور علم چلا گیا۔‘‘ [2] امام احمد بن حنبل نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی زبان کو یا راوی نے کہا کہ دونوں ہونٹوں کو چوستے دیکھا اور اس زبان یا ہونٹ پر عذاب نہیں ہوسکتا جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوسا ہو۔ [3] اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ضرار بن ضمرہ نہشلی، معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے تو معاویہ نے کہا: مجھے علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتائیے؟ انہوں نے کہا: کیا تم مجھے اس سے معاف نہیں کرو گے؟ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں ، بلکہ مجھے ان کے بارے میں بتائیے۔ ضرار نے کہا: اللہ علی رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے! اللہ کی قسم! وہ ہم میں ہماری طرح ہی تھے،
[1] مجمع الزوائد: ۹/۲۹۹، حدیث: ۵۰۱۹۔ ہیثمی نے کہا ہے کہ طبرانی نے ’’الاوسط‘‘ میں یہ روایت کی ہے، اس میں علی بن سعید بن بشیر ہیں ، جن میں کمزوری ہے اور وہ حافظ ہیں ، باقی راوی ثقہ ہیں ۔ امام بزار نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے یہ روایت کی ہے جیسا کہ ہیثمی نے مجمع الزوائد: ۹/۲۸۱ میں نقل کیا ہے، ہیثمی نے کہا ہے کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے ہاشم بن یزید کے۔ حسن اور حسین رضی اللہ عنہما فضائل اور مناقب میں یکساں ہیں اور وہ اس کے اہل ہیں ۔ [2] الاستیعاب: ۱۸۷۱۔ [3] مسند امام احمد، حدیث: ۱۶۸۹۴، شیخ ارناؤ وط نے کہا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے۔