کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 43
کے اونٹ کے برابر ہے۔ میں نے کہا: ایک قربانی کے اونٹ کے برابر ہے بلکہ خزانے کی تھیلی کے برابر ہے۔ امام احمد نے ثقہ کے واسطے سے وہیب سے مختصراً یہ روایت کی ہے، حاکم نے مستدرک میں عفان بن مسلم کے واسطے سے وہیب سے تفصیلی روایت کی ہے جو اوپر بیان ہوئی۔‘‘ [1]
حافظ ابن کثیر کی بات یہاں ختم ہوگئی، سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت مذکورہ بالا روایت کے منافی نہیں ہے کہ انہوں نے فرمایا: علی نے چھ مہینے بعد بیعت کی۔ کیونکہ عائشہ کو جو معلوم ہوتا انہوں نے بیان کیا اور ابو سعید کو جو علم تھا انہوں نے نقل کیا، جو جانتا ہے وہ نہ جاننے والے کے خلاف حجت ہے۔
امام دار قطنی نے ’’فضائل الصحابۃ ومناقبہم‘‘ میں عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: اللہ ابوبکر پر رحم فرمائے، وہ ہمارے خلیفہ تھے، پس وہ ہمارے لیے بہترین خلیفہ تھے، ہم نے ان سے بہتر گود کسی کی نہیں دیکھی۔[2] ہم ان کے ساتھ ایک مرتبہ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ عمر آئے، انہوں نے ایک مرتبہ اجازت لی تو ان کو اجازت نہیں ملی، پھر انہوں نے دوسری مرتبہ اجازت لی تو ان کو اجازت نہیں ملی، جب تیسری مرتبہ اجازت لی تو ان کو اجازت دی گئی، ابوبکر نے ان سے فرمایا: اندر آجاؤ ، ان کے ساتھ چند صحابہ کرام بھی اندر آئے۔ عمر نے ابوبکر سے دریافت کیا: رسول اللہ کے خلیفہ! آپ نے ہمیں دروازے پر کیوں روکے رکھا؟ ہم نے دو مرتبہ اجازت طلب کی لیکن ہم کو اجازت نہیں دی گئی، یہ تیسری مرتبہ ہم نے اجازت طلب کی ہے۔ ابوبکر نے فرمایا: جعفر کے بچوں کے سامنے کھانا رکھا ہوا تھا اور وہ کھا رہے تھے، مجھے اندیشہ ہوا کہ تم اندر آؤ گے تو ان کے کھانے میں شریک ہو جاؤ گے۔‘‘ [3]
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۶/۳۰۱۔
[2] عبداللہ بن جعفر کی والدہ محترمہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے شوہر جعفر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد حضرت ابوبکر نے ان کے ساتھ شادی کی، اور ان سے محمد بن ابوبکر کی پیدائش ہوئی، پھر ابوبکر کے انتقال کے بعد ان سے حضرت علی نے شادی کی۔
[3] الجزء الموجود من الحادی عشر نشر مکتبۃ الغرباء الأثریۃ۔ المدینۃ المنورۃ۔