کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 42
یہ باطل ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسوں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے والد کے مرتبے کے مناسب بھی نہیں ہے، اللہ کی پناہ! کیا وہ اپنے دوستوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو چھوڑ دیں گے، یا جماعت کو توڑ دیں گے یا اللہ کی طرف سے مقرر کردہ اپنے حق کو چھوڑ دیں گے، جیسا کہ بعض لوگوں کا دعویٰ ہے۔ کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس وقت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت پر متفق ہوگئے تھے، یہاں تک سیّدنا علی بن ابو طالب اور سیّدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما بھی ان میں شامل تھے، اس کی دلیل امام بیہقی کی سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا اور لوگ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں جمع ہوگئے، ان میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، وہ کہتے ہیں کہ انصار کا مقرر کھڑا ہوگیا اور اس نے کہا: تم جانتے ہی ہو کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار ہیں ، پس ہم اس کے خلیفہ کے بھی انصار ہیں جیسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار تھے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور کہا: تمہارے مقرر نے سچ کہا، اگر تم اس کے علاوہ بات کہتے تو ہم تم پر بیعت نہیں کرتے، انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور کہا: یہ تمہارے خلیفہ ہیں ، پس تم ان کے ہاتھوں پر بیعت کرو، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے بیعت کی اور مہاجرین و انصار رضی اللہ عنہم نے بیعت کی۔ وہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھ گئے اور لوگوں پر نظر دوڑائی، ان کو زبیر رضی اللہ عنہ نظر نہیں آئے تو ان کو بلا بھیجا، جب وہ آئے تو کہا: رسول اللہ کے پھوپی زاد بھائی! کیا تم مسلمانوں کے اتحاد میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ کے خلیفہ! نہیں ، پھر وہ کھڑے ہوگئے اور انہوں نے بیعت کی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں نظر دوڑائی تو علی رضی اللہ عنہ نظر نہیں آئے، علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، جب وہ آئے تو کہا: رسول اللہ کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد! کیا تم مسلمانوں کے اتحاد میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں ، خلیفہ رسول! پھر انہوں نے بیعت کی۔ حافظ ابو علی نیسا پوری نے لکھا ہے کہ میں نے ابن خزیمہ کو کہتے ہوئے سنا: میرے پاس مسلم بن حجاج آئے اور مجھ سے اس حدیث کے بارے دریافت کیا، میں نے یہ حدیث ایک کاغذ پر ان کو لکھ کر دی اور ان کے سامنے پڑھ کر سنایا، انہوں نے کہا: یہ حدیث ایک قربانی