کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 36
جواب دیا: کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تھا اور کسی مسئلے کے باے میں دریافت کرتا تھا تو آپ اس کو مسئلہ بتا دیتے تھے، پھر دوسرے کو ایسا جواب دیتے جو پہلے جواب کو منسوخ کرنے والا ہوتا، چنانچہ بعض حدیثوں سے دوسری بعض حدیثیں منسوخ ہوگئی ہیں ۔ [1]٭ امام جعفر صادق کی طرف سے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سلسلے میں یہ گواہی ہے کہ وہ سچے اور تصدیق کرنے والے تھے۔ امام جعفر صحابہ کے حق میں یہ گواہی کیوں نہیں دیتے جب کہ وہی خود اپنے نانا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کرتے ہیں کہ آپ نے منیٰ کے مقام پر مسجد خیف میں حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں میں خطاب کیا، آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: ’’اللہ اس بندے کو سر سبز و شاداب رکھے جس نے میری بات سنی اور اس کو یاد رکھا، پھر اس کو نہ سننے والے تک پہنچا دیا، بعض فقہ کی بات اٹھانے والا فقیہ نہیں رہتا، اور بعض فقہ کی بات اٹھانے والا اپنے سے زیادہ فقیہ (سمجھ دار) کے پاس اس کو پہنچا دیتا ہے، تین چیزیں ایسی ہیں جن سے مسلمان کا دل ہٹتا نہیں ہے: اخلاص کے ساتھ اللہ کی خاطر عمل کرنا، مسلمانوں کے ائمہ کے ساتھ خیر خواہی کرنا اور مسلمانوں کی جماعت کو تھامے رہنا، کیونکہ ان کی دعوت ان کو پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے، اور مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں جن کے خون یکساں ہیں ، مسلمانوں کے حق کو حاصل کرنے کے لیے ان کا ادنیٰ سے ادنیٰ شخص بھی کوشش کرتا ہے اور وہ دوسروں کے خلاف آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں ۔‘‘ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات دوسروں تک پہنچانے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر بھروسہ کیا، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ان کی سچائی اور پاکیزگی کی واضح دلیل ہے۔
[1] الکافی: ۱/۵۲ کتاب فضل العلم۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں احکام مسلسل نازل ہوتے تھے اور بعد والے حکم سے بعض احکام منسوخ ہوتے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ﴿ مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا‎﴾‏’’ہم کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر لے آتے ہیں ۔‘‘ بعض صحابہ کو منسوخ شدہ حکم معلوم ہوتا تھا اور بعضوں کو معلوم نہیں ہوتا تھا تو وہ اپنے علم کے مطابق روایت کرتے تھے۔ [2] الخصال: ۱۴۹، ۱۵۰، حدیث: ۱۸۲، ثلاث لا یغل علیہن قلب امریٔ مسلم۔