کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 31
ابو حازم مدنی نے کہا ہے: میں نے بنو ہاشم میں علی بن حسین سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا، میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا جب ان سے سوال کیا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ابوبکر اور عمر کا کیا مرتبہ تھا؟ انہوں نے اپنے ہاتھ سے قبر رسول کی طرف اشارہ کیا پھر فرمایا: اب جو ان کا آپ کے پاس مقام ہے۔ [1]
امام محمد باقر رحمہ اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں :
ابن سعد نے بسام صیرفی سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے ابو جعفر سے ابوبکر اور عمر کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں اور ان کے حق میں مغفرت کی دعا کرتا ہوں ، میں نے اپنے گھر والوں میں سے ہر ایک کو ان دونوں سے محبت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘ [2]
ان کا یہ قول ہے: ’’بنو فاطمہ اس بات پر متفق ہیں کہ وہ ابوبکر اور عمر کے سلسلے میں سب سے بہترین بات کہتے ہیں ۔‘‘ [3]
عروہ بن عبداللہ نے ان سے تلواروں کو آراستہ کرنے کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے کہا: کوئی حرج نہیں ہے، ابوبکر صدیق نے اپنی تلوار کو آراستہ کیا ہے۔ میں نے کہا: آپ ان کو صدیق کہہ رہے ہیں ؟ وہ کود کر کھڑے ہوگئے اور قبلہ رخ ہوکر فرمایا: جی ہاں ! صدیق، جی ہاں ! صدیق۔ جو ان کو صدیق نہ کہے تو اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی کسی بات کی تصدیق نہیں کرے گا۔ [4]
امام باقر سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: تلواریں سونتی نہیں گئیں ، نماز اور جنگ کے لیے صفیں درست نہیں کی گئیں ، نہ اذان پکاری گئی اور نہ اللہ نے ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ﴾ کے الفاظ نازل فرمائے، مگر اسی وقت جب اوس اور خزرج والوں نے اسلام قبول کیا۔ یعنی ان کے اسلام لانے کے بعد ہی دین سربلند ہوا۔ [5]
[1] سیر أعلام النبلاء: ۴/۳۹۴۔
[2] طبقات ابن سعد: ۵/۳۲۱۔
[3] سیر أعلام النبلاء: ۴/۴۰۶۔
[4] سیر أعلام النبلاء: ۴/۴۰۸۔
[5] بحار الانوار: ۲۲/۳۱۲۔