کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 30
’’ان حاجت مند مہاجرین کا حق ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے جدا کر دئیے گئے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل اور رضا مندی کے طالب ہیں ، اور وہ اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں ، وہی لوگ سچے ہیں ۔‘‘
لوگوں نے کہا: نہیں ۔ انہوں نے کہا: کیا تم اس آیت سے مراد ہو:
﴿ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾(الحشر: ۹)
’’اور ان لوگوں کا (بھی حق ہے) جو ان سے پہلے دارالاسلام یعنی مدینہ میں رہائش پذیر ہیں اور ایمان لائے ہیں ، جو اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو ملتا ہے اُس سے یہ اپنے دلوں میں کوئی رشک نہیں پاتے، اور اپنے سے مقدم رکھتے ہیں چاہے ان پر فاقہ کشی ہو، اور جس شخص کو اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ رکھا گیا وہی لوگ کامیاب ہیں ۔‘‘
لوگوں نے کہا: نہیں ۔ آپ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تم ان لوگوں میں سے بھی نہیں ہو جن کے بارے میں اللہ عزوجل نے فرمایا ہے:
﴿ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ﴾(الحشر: ۱۰)
’’اور جو لوگ ان کے بعد آئے وہ کہتے ہیں : اے ہمارے پروردگار! ہماری اور ہم سے پہلے ایمان لانے والے ہمارے بھائیوں کی مغفرت فرما۔ اور ہمارے دلوں میں ان کی دشمنی نہ رکھ جو ایمان لاچکے ہیں ، اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفیق اور نہایت مہربان ہے۔‘‘