کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 29
کو چھوڑ دیا، آپ کی نبوت کو ثابت کرنے کے لیے باپ اور بچوں کے خلاف جنگ کی، اور آپ کے ذریعے وہ غالب آگئے، اور جو آپ کی محبت سے سرشار ہیں ، آپ کی محبت و مودت میں نہ ختم ہونے والی تجارت کے امید وار ہیں ، اور جن لوگوں کو خاندان والوں نے چھوڑ دیا جب انہوں نے آپ کی رسی کو تھام لیا، اور ان سے رشتے داریاں ختم ہوگئی جب وہ آپ کی رشتے کے سائے میں آگئے، اے اللہ! جو انہوں نے تیرے لیے اور تیرے راستے میں چھوڑا، اور ان کو تو اپنی خوشنودی سے راضی فرما، اور تیرے راستے میں اپنے گھروں کو چھوڑنے، معاش کی کشادگی سے تنگی کی طرف آنے، اور تیرے دین کو معزز کرنے کے لیے کثرت سے قلت میں آنے کی قدر دانی فرما، اے اللہ! ان لوگوں کو بھی بہترین بدلہ عطا فرما جو ان کی اخلاص کے ساتھ اتباع کرنے والے ہیں جو کہتے ہیں : اے ہمارے پروردگار! ہماری اور ہمارے ان بھائیوں کی مغفرت فرما جو ایمان میں ہم پر سبقت لے گئے، جنہوں نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی سمت کا رخ کیا اور ان کی جہت کو تلاش کیا، اگر وہ ان کے ر استے پر چلیں گے تو صحابہ رضی اللہ عنہم کی بصیرت میں ان کو کوئی شک و شبہ نہیں ہوگا، اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنے اور ان کے نور کی ہدایت کی اقتدا کرنے میں کوئی شک نہیں آئے گا، ان کا تعاون کریں گے اور ان کے دین کو اختیار کریں گے اور ان کے راستے پر چلیں گے، ان سے متفق ہوں گے اور ان تک صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف سے پہنچانے والی چیزوں میں ان کو متہم نہیں کریں گے۔‘‘ [1]
امام علی بن حسین ہی سے روایت ہے کہ جب بعض لوگوں نے ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے سلسلے میں کچھ کہا، جب وہ فارغ ہوگئے تو آپ نے کہا: کیا تم مجھے نہیں بتاؤ گے کہ کیا تم وہ ہو جن کا تذکرہ اس آیت میں ہے:
﴿لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ﴾(الحشر: ۸)
[1] الصحیفۃ السحادیۃ الکاملۃ لزین العابدین: ۱۳۔