کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 27
میں یہ ان کا وصف بیان کیا گیا ہے، اور انجیل میں ان کا وصف یہ ہے کہ جیسے کھیتی کہ اس نے اپنی سوئی نکالی، پھر اس نے اس کو طاقت ور کیا، پھر وہ اور موٹی ہوئی پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی، تاکہ ان کے ذریعے کافروں کو جلا دے، اللہ نے ان میں سے ان لوگوں سے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے جو ایمان لے آئے اور جنہوں نے نیک اعمال کیے۔‘‘ انہوں نے دین کے ستونوں کو بلند کیا اور مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کی، یہاں تک کہ دین کے راستے ہموار ہوگئے اور اس کے اسباب طاقت ور ہوگئے اور اللہ کی نعمتیں ظاہر ہوگئیں ، اس کا دین مستحکم ہوگیا اور اس کی نشانیاں نمایاں ہوگئی، اللہ نے ان کے ذریعے شرک کو ذلیل کیا، اس کے سرداروں کو ختم کیا اور اس کے ستونوں کو مٹا دیا، اور اللہ کا دین سربلند ہوگیا، اور کافروں کا دین مٹی میں مل گیا، اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں ان پاک نفوس اور صاف وبلند روحوں پر، وہ اپنی زندگی میں اللہ کے ولی تھے،ا ور مرنے کے بعد زندہ تھے، اور اللہ کے بندوں کے لیے خیر خواہ تھے، مرنے سے پہلے انہوں نے آخرت کا سفر کیا اور دنیا سے اس حال میں نکلے کہ وہ دنیا سے دور تھے۔ [1] یہ اوصاف و صفات جن کو سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے وہ سب صحابہ کے مناقب و فضائل اور ان کی بہترین تعریف ہے جس کا تذکرہ ان کے انتقال کے بعد آج تک ہوتا رہتا ہے اور ہوتا رہے گا، صحابہ ویسے ہی تھے جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کا وصف بیان کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی صحبت کے لیے ان کو منتخب کیا اور ان کو صحبت نبوی کی عزت سے سرفراز کیا، اور انہوں نے اپنے مالوں اور اپنی جانوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ترجیح دی، دین اسلامی کے ستونوں کو قائم کیا، اور امت کو نصیحت کی، اور اسلام کو پھیلانے اور اس کے ستونوں کو مضبوط کرنے میں جدوجہد کی، یہاں تک کہ زمین میں دین مستحکم ہوگیا، اللہ نے ان کے ذریعے شرک اور مشرکین کو ذلیل کیا اور اس کے سرداروں کو ختم کر دیا اور اس کے ستونوں کو
[1] مروج الذہب و معاون الجوہر: ۳/۷۵۔