کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 20
وقت کہی جب ان سے صحابہ رضی اللہ عنہم کی جنگ کے بارے میں دریافت کیا گیا: وہ جنگ جس میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی شریک ہوئے اور ہم غائب رہے، انہوں نے علم حاصل کیا اور ہم لاعلم رہے، وہ متفق ہوئے اور ہم نے پیروی کی، اور انہوں نے اختلاف کیا اور ہم نے توقف کیا۔ سلف صالحین کا مسلک یہ ہے کہ خلافت علی کے دور میں ہونے والے فتنے کے سلسلے میں ہم خاموش رہیں ، انہوں نے کہا ہے کہ وہ ایسے خون ہیں جن سے ہمارے ہاتھوں کو اللہ نے پاک کیا ہے تو ہم اپنی زبانوں کو اس سے ملوث نہ کریں ۔[1] اور ہمارے لیے ان میں بہترین نمونہ ہے: ﴿ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ‎﴾‏(الحشر: ۱۰) ’’اور ہمارے دلوں میں ان کی دشمنی نہ رکھ جو ایمان لاچکے ہیں ، اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفیق اور نہایت مہربان ہے۔‘‘ بعض وہ اہل بیت جنہیں صحبت و رشتہ داری دونوں کا شرف حاصل ہے: مردوں میں مندرجہ ذیل صحابہ ہیں : عباس، حمزہ، جعفر، علی، حسن، حسین، عبداللہ بن جعفر، محمد بن جعفر، ابو سفیان، نوفل، ربیعہ، عبیدہ بنو الحارث بن عبدالمطلب، عباس بن عبدالمطلب اور عقیل بن ابوطالب کی اولاد رضی اللہ عنہم اجمعین ، عورتوں میں مندرجہ ذیل افراد ہیں : آپ کی بیٹیاں : فاطمہ، رقیہ، ام کلثوم، زینب، آپ کی نواسیاں ام کلثوم بنت علی، زینب بنت علی، آپ کی ازواج مطہرات: خدیجہ، سودہ، عائشہ، حفصہ، زینب بنت خزیمہ، ام سلمہ ہند بنت ابو امیہ، زینب بنت جحش، جویریہ، ام حبیبہ رملہ بنت ابو سفیان، صفیہ بنت حیی بن اخطب، میمونہ بنت حارث، آپ کی پھوپھیاں : صفیہ، اروی، عاتکہ، آپ کی چچا زاد بہنیں : ام ہانی بنت ابو طالب، درہ بنت ابو لہب وغیرہ رضی اللہ عنہم اجمعین ۔
[1] عون المعبود: ۱/۲۷۴۔