کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 18
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے ساتھیوں کو گالی مت دو، میرے ساتھیوں کو گالی مت دو، اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مد [1]کے برابر نہیں پہنچ سکتا اور نہ نصف مد کے برابر۔‘‘ [2]
تواتر سے یہ روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے بہترین لوگ میری صدی کے ہیں پھر جو ان کے بعد ہیں …‘‘ [3]
بہز بن حکیم اپنے والد اور وہ بہز کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ’’سن لو! تمہیں ستر قومیں ملیں گی، جن میں سے اللہ کے نزدیک سب سے بہتر اور باعزت تم ہو۔‘‘ [4]
خیر المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم کے سلسلے میں مسلمانوں کا عقیدہ:
مذکورہ بالا دلیلوں اور ان کے علاوہ دوسری قرآنی اور نبوی دلیلوں کی بنیاد پر خیر المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں رضی اللہ عنہم کے سلسلے میں مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ انبیاء کے بعد وہ سب سے بہتر انسان ہیں ۔
مسلمان، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد صحابہ رضی اللہ عنہم کے انتخاب کی وجہ سے سیّدنا ابوبکر کو، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد ان کی طرف سے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانے کی وجہ سے عمر کو، پھر سیّدنا عمر کے حکم سے قائم کردہ اہل شوریٰ اور تمام مسلمانوں کے اتفاق سے سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو پھر بدری صحابہ سیّدنا عمار بن یاسر، سہل بن حنیف اور ان کے علاوہ دوسرے اہل فضل صحابہ رضی اللہ عنہم کی بیعت کی وجہ سے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ تسلیم کرتے ہیں ۔
[1] ایک مد چھ سو گرام کے برابر ہوتا ہے ’’مترجم‘‘۔
[2] صحیح مسلم: کتاب فضائل الصحابۃ، باب تحریم سب الصحابۃ رضی اللّٰه عنہم ، حدیث: ۲۵۴۰۔
[3] صحیح بخاری: کتاب فضائل أصحاب النبی صلي اللّٰه عليه وسلم باب فضائل أصحاب النبی( صلي اللّٰه عليه وسلم ) رضی اللّٰه عنہم ، حدیث: ۳۶۵۰، صحیح مسلم: کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل الصحابۃ ثم الذین یلونہم، حدیث: ۲۵۳۳۔
[4] مسند امام احمد: ۲۰۰۴۱، شیخ شعیب ارناؤ وط نے کہا ہے کہ اس حدیث کی سند حسن ہے۔