کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 16
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل:
صحابہ رضی اللہ عنہم کی فضیلت کی بہت سی دلیلیں ہیں ، جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہین:
﴿ كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ (آل عمران: ۱۱۰)
’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کی نفع رسانی کے لیے نکالی گئی ہو۔‘‘
اگر صحابہ اس آیت میں لوگوں میں بدرجہ اولی شامل نہیں ہیں تو پھر کون شامل ہوں گے؟
﴿ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا﴾ (البقرہ: ۱۴۳)
’’اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط بنایا۔‘‘
وسط کے معنی بہترین لوگ ہیں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جن میں سے اہل بیت بھی ہیں ، اس آیت میں داخل ہونے کے امت میں سب سے زیادہ حق دار ہیں ۔
﴿ لَّقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا﴾ (الفتح:۱۸)
’’اللہ تعالیٰ مومنین سے راضی ہوگیا جب وہ آپ کے ہاتھوں پر درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے، پس ان کے دلوں کی بات اس نے جان لی، جس کی وجہ سے ان پر سکینت کو نازل فرمایا اور ان کو بدلے میں قریبی فتح عطا کی۔‘‘
اللہ تعالیٰ کی خوشنودی بہت بڑی چیز ہے، جس سے اللہ راضی ہو جاتا ہے وہ خوشنودی کا مستحق بن جاتا ہے، پھر اللہ اس پر کبھی بھی ناراض نہیں ہوتا۔
﴿ وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ﴾ (التوبہ:۱۰۰)
’’اور جو سابقین اولین مہاجرین اور انصار ہیں اور جنہوں نے اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہوگیا۔‘‘
﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللَّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (الانفال:۶۴)
’’اے نبی! آپ کے لیے اللہ اور مومنین میں سے آپ کی اتباع کرنے والے