کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 15
۲۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے پیروکار ہوں ، جیسا کہ صحیح مسلم میں روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’فلاں میرے والد کے رشتے دار میرے دوست نہیں ہیں ، میرے دوست اللہ اور صالح مومنین ہیں ۔‘‘ [1] عقائد کی کتابوں میں آلِ نبی کی محبت کے ضروری ہونے کے بارے میں علماء کرام نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے، جن میں سے بعض اہم علماء یہ ہیں : امام طحاوی (م۳۲۱) نے ’’العقیدۃ الطحاویۃ‘‘ امام برہانوی (م۳۲۹)، امام آجری (۳۶۰) نے ’’الشریعۃ‘‘ میں ، امام اسفر ایینی (م ۴۷۱)، امام قحطانی (م ۳۸۷) نے ’’النونینۃ القحطانیۃ‘‘ میں ، موفق ابن قدامہ مقدسی (م ۶۲۰) نے ’’لمعۃ الاعتقاد‘‘ میں ، شیخ الاسلام ابن تیمیہ (م ۷۲۸) نے ’’الواسطیۃ‘‘ میں ، ابن کثیر دمشقی (م ۷۷۴) نے تفسیر ابن کثیر میں ، محمد بن ابراہیم (م ۸۴۰) نے ’’ایثار الحق علی الخلق‘‘ میں ، صدیق حسن خان ۰م ۱۳۰۷) نے ’’الدین الخالص‘‘ میں اور عبدالرحمن بن ناصر سعدی (م ۱۳۷۶) نے ’’التنبیھات اللطیفۃ‘‘ میں اور ان کے علاوہ دوسرے اکابر علماء نے یہی رائے پیش کی ہے۔ [2] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کون ہیں ؟ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس سلسلہ میں سب سے صحیح بات جس میں واقف ہوا ہوں وہ یہ ہے کہ صحابی وہ ہے جس کی حالت ایمان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ملاقات ہوئی ہو اور اسلام ہی پر اس کا انتقال ہوا ہو۔ [3] اسی بنیاد پر آلِ بیت میں سے جن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ملاقات ہوئی اور انہوں نے اسلام قبول کیا وہ بھی صحابہ ہیں ، اسی وجہ سے بہت سی کتابوں میں آلِ بیت کا تذکرہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے تذکرے ساتھ ہی ہے، ان میں آلِ بیت کو الگ سے بیان نہیں کیا گیا ہے۔
[1] صحیح مسلم: کتاب الایمان باب موالاۃ المومنین، حدیث: ۲۱۵۔ [2] استحلاب ارتقاء الغرف: ۱۶۵، ۱۷۸، تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ۔ [3] الاصابۃ ص: ۸۔