کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 14
اسلام کا سب سے اہم رکن نماز ہے، اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہم پر اہل بیت کے لیے رحمت کی دعا کرنا فرض قرار دیا ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر سبب اور نسب قیامت کے دن منقطع ہو جائے گا، سوائے میرے سبب اور میرے نسب کے۔‘‘ [1]
اہل بیت رضی اللہ عنہم کے سلسلے میں مسلمانوں کا عقیدہ:
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خاندانِ بنو ہاشم سب سے بہترین نسب ہے، مومنین میں بنو ہاشم کی محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے تابع ہے، ان کی محبت واجبی فریضہ ہے، اس پر مسلمان کو اجر ملتا ہے، کیونکہ انہوں نے اسلام قبول کیا، ان کو شروع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے اور آپ کی رشتے داری کا شرف حاصل ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں وصیت کی ہے اور ان سے بہتر سلوک کرنے کی ترغیب دی ہے۔
لوگ ان کے بارے میں مختلف طبقات میں بٹے ہوئے ہیں ، بعض ان کے بارے میں افراط کرتے ہیں تو دوسرے تفریط سے کام لیتے ہیں ، ان کے سلسلے میں سب سے صحیح بات یہ ہے کہ افراط اور تفریط کے بغیر ان کے ساتھ محبت کرنا فرض ہے، یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں سے ہے، کیونکہ غلو کے دونوں پہلو قابل مذمت ہیں ، ان میں سے امہات المومنین بھی ہیں جو آپ کی دنیا اور آخرت میں بیویاں ہیں ، اگرچہ ان کے بہت سے عظیم فضائل اور مناقب ہیں ، لیکن بعض لوگ دوسرے اعتبار سے ان سے بھی افضل پائے جاتے ہیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی بھی معصوم نہیں ہے۔
ان کی ولایت اور محبت کے لیے چند شرطیں ہیں ، جن میں سے اہم مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ وہ اسلام پر ثابت قدم ہوں ، اگر وہ کافر ہیں تو ان سے محبت کرنا اور ان سے دوستی رکھنا جائز نہیں ہے، اگر صرف رشتے داری کافی ہوتی تو ابولہب کے لیے کافی ہوتی۔
[1] طبرانی: المعجم الاوسط میں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کی ہے۔ ۵۶۰۶، البانی نے ’’السلسلۃ الصحیحۃ‘‘ میں عبداللہ بن عباس، عمر بن خطاب، مسور بن مخرمہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے یہ روایت کی ہے۔ ۵/۵۸، حدیث: ۲۰۳۶۔