کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 13
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمارے درمیان حماکنویں کے پاس کھڑے ہوکر تقریر کرنے لگے، یہ جگہ مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے، چنانچہ آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور وعظ و نصیحت کی، پھر فرمایا: اما بعد! اے لوگو! میں انسان ہوں ، قریب ہے کہ میرے پروردگار کا پیامبر میرے پاس آئے اور اس کی آواز پر لبیک کہوں ، میں تم میں دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں ، ان میں سے ایک اللہ کی کتاب ہے، جس میں ہدایت اور نور ہے، چنانچہ اللہ کی کتاب کو لو اور اس کو تھامو، آپ نے اللہ کی کتاب پر ابھارا اور اس کی ترغیب دی، پھر فرمایا: اور میرے گھر والے، میں تم لوگوں کو میرے گھر والوں کے سلسلے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ، میں اپنے گھر والوں کے سلسلے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ۔ حصین نے ان سے دریافت کیا: زید! آپ کے گھر والے کون ہیں ؟ کیا آپ کی بیویاں اہل بیت میں سے نہیں ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا: آپ کی بیویاں اہل بیت میں سے ہیں ، آپ کے گھر والے وہ ہیں جن پر آپ کے انتقال کے بعد صدقہ حرام ہے۔ حصین نے سوال کیا: وہ کون ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا: علی، عقیل، جعفر اور عباس کی اولاد…۔‘‘ [1] امام بخاری نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ صحابہ نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ پر کیسے درود بھیجیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو! ((اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَبَارِکْ عَلٰٰی مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی آلِ اِبْرَاہِیْمَ، اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ)) ’’اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور محمد کی ازواج اور ذریت پر رحمت نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی، اور محمد اور ان کی ازواج اور ذریت پر برکت نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم کی آل پر برکت نازل فرمائی، بے شک تو ہی تمام جہانوں میں تعریف کے لائق اور بڑی بزرگی والا ہے۔‘‘[2]
[1] صحیح مسلم: کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل علی۔ حدیث: ۲۴۰۸۔ [2] صحیح بخاری: کتاب الدعوات، باب ہل یصلی علی غیر النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ۔ حدیث: ۵۹۹۹۔