کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 12
﴿ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا‎﴾‏ (الاحزاب: ۳۴) ’’اور تم ان آیات اور اس حکمت کو یاد رکھو جن کی تمہارے گھروں میں تلاوت کی جاتی ہے۔‘‘ پھر علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے لکھا ہے: پس وہ اہل بیت میں شامل ہیں ، کیونکہ یہ خطاب ان کے تذکرے کے ضمن میں آیا ہے، اسی لیے ان کو اس میں سے تھوڑا بھی نکالنا جائز نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔ یہاں پر علامہ ابن قیم کی بات ختم ہوگئی اور یہ سمجھنے والوں کے لیے کافی ہے۔ آل بیت رضی اللہ عنہم کے فضائل: آلِ بیت کے بہت سے فضائل اور مناقب ہیں ، جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں : اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا‎﴾‏ (الاحزاب: ۳۳) ’’بلاشبہ اللہ چاہتا ہے کہ: اے گھر والو! تم سے گندگی کو دور کرے اور تم کو پاکیزہ بنا دے۔‘‘ امام مسلم نے یزید بن حبان سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا: میں اور حصین بن سبرہ اور عمرو بن مسلمہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، جب ہم ان کے پاس بیٹھ گئے تو حصین نے ان سے کہا: زید! تم نے بہت بھلائی پائی ہے، تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ کی گفتگو سنی، آپ کے ساتھ جنگوں میں شریک رہے اور آپ کے پیچھے نماز پڑھی، زید! تم نے بہت بھلائی اور خیر پایا ہے، زید! ہم کو وہ سنائیے جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، انہوں نے فرمایا: بھتیجے! اللہ کی قسم! میں بوڑھا ہوگیا ہوں اور بہت عمر رسیدہ ہو چکا ہوں ، اور میں بعض وہ چیزیں بھول گیا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی تھی، پس جو میں تم کو بتاؤ ں ، تو اس کو قبول کرو اور جو نہ بتاؤ ں تو مجھے اس کا مکلف نہ بناؤ ، پھر انہوں نے فرمایا: رسول